نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیلیں بحال کرنے کے معاملے پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیلیں بحال کرنے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اس معاملے کی سماعت کی، عدالت میں نواز شریف کی طرف سے امجد پرویز ایڈوکیٹ اور اعظم نذیر تارڑ پیش ہوئے جبکہ نیب کی طرف سے پراسیکیوٹر جنرل نیب نے دلائل دیے۔
عدالت کے استفسار پر پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا ہم نے دونوں اپیلوں کے حقائق اور قانون کا مطالعہ کیا ہے، پہلے ایون فیلڈ کیس سے متعلق بتانا چاہتا ہوں،مجھے کہا گیا تھا کہ چیئرمین نیب سے مشاورت کریں ، 31 بی فیصلہ سنانے سے پہلے سے متعلق ہے ، نیب آرڈیننس بھی میں نے پڑھا ہے،ہم نے تفصیل سے اپیلوں سے متعلق مشاورت کی سپریم کورٹ کی ہدایت پر یہ ریفرنسز بنائے گئے جے آئی ٹی بھی بنی ، دونوں ریفرنسز دائر کیے عدالت نے فیصلہ کیا,ریفرنس واپس احتساب عدالت کے فیصلہ سے پہلے واپس لیا جا سکتا ہے, قانون واضع ہے جب اپیلوں میں نوٹس ہو جائے تو ان کا فیصلہ ہی ہونا ہوتا ہے,دونوں کیسز میں اپیلیں زیر التوا ہیں ,احتساب عدالت نے کیسز پر فیصلہ سنایا تو اس کے خلاف اپیلیں دائر کی گئیں،ریفرنسز واپس لینے کی گنجائش ٹرائل کے دوران موجود تھی پاکستان کے قانون کے مطابق اگر فیصلے کے خلاف اپیل ایڈمٹ ہو جائے تو کیس واپس نہیں ہو سکتا،اگر اپیل دائر ہو جائے تو اس کا فیصلہ کرنا ہوتا ہے، عدم پیروی پر بھی خارج نہیں ہو سکتی، اگر ان اپیلوں کو بحال کریں گے تو پھر انہیں میرٹس پر دلائل سن کر فیصلہ کرنا ہو گا، ایون فیلڈ ریفرنس سپریم کورٹ کے آرڈر کی روشنی میں دائر کیا گیا تھا، سپریم کورٹ کے حکم پر جے آئی ٹی بھی قائم کی گئی تھی، چیئرمین نیب کی منظوری سے ریفرنسز دائر کیے گئے تھے، بطور پراسکیوٹر جنرل میں قانون کے مطابق چیئرمین نیب کو ایڈوائس دینے کا پابند ہوں ،پراسکیوٹرز نے ریاست کے مفاد کو دیکھنے کے ساتھ انصاف کی فراہمی بھی دیکھنی ہے،اعلی معیار کی پراسکیوشن کرنا پراسکیوٹر کی ڈیوٹی ہے ، پراسکیوٹر کی زمہ داری ہے کہ اگر کوئی شواہد ملزم کے حق میں تو اسے بھی نہ چھپائے ،نواز شریف کی دو اپیلیں زیر سماعت تھیں، عدم پیروی پر خارج کی گئیں،اس عدالت نے آبزرو کیا تھا کہ جب اشتہاری سرینڈر کرے اس کے ساتھ قانون کے مطابق کارروائی ہو،ملزم قانون میں موجود تمام ریلیف کا حقدار ہوتا ہے اگر وہ قانون کی پاسداری کرے، اگر اشتہاری ملزم سرنڈر کرتا ہے تو اس کو قانون کے مطابق تمام ریلیف ملنا چاہیے،نیب کا جامع موقف ہے کہ نواز شریف کی اپیلیں بحال کی جائیں،نواز شریف اپنی اتھارٹی عدالت میں سرنڈر کر چکے ہیں،نیب کو نواز شریف کی سزا کیخلاف اپیلیں بحال کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے، ہم اپیلوں پر تب موقف دیں گے جب اپیلیں سماعت کیلئے مقرر ہوں گی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ کیا آپ اپیلوں کے نتیجے میں ٹرائل کورٹ کے فیصلے کی حمایت میں موقف دیں گے؟
پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ
ابھی اپیلوں کا معاملہ عدالت کے سامنے نہیں ہے، چیف جسٹس عامر فاروق نے پراسیکیوٹر جنرل سے کہا کہ
پہلے فیز میں آپ کو اپیلوں کی بحالی پر کوئی اعتراض نہیں، ابھی ہمارے سامنے اپیل نہیں، صرف بحالی کی درخواستیں ہیں،پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ چیئرمین نیب اور میں پراسیکیوٹر جنرل اس بات پر متفق ہیں، ہمیں نواز شریف کی اپیلیں بحال کرنے پر کوئی اعتراض نہیں، اپیلیں بحال ہو گئیں تو پھر شواہد کا جائزہ لے کر عدالت میں موقف اختیار کریں گے، پہلے مرحلے میں ہم اپیلیں بحال کرنے پر کوئی اعتراض نہیں کریں گے۔
اعظم نظیر تارڑ نے کہا کہ اگر اپیلیں بحال ہو جائیں تو پھر حفاظتی ضمانت کی درخواست غیر موثر ہو جائے گی جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ دیکھتے ہیں کہ ہم نے کیا فیصلہ کرنا ہے۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیلیں بحال کرنے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔