پارلیمنٹ کی توہین بھی جرم ہو گا،قومی اسمبلی میں بل منظور
اسلام آباد : قومی اسمبلی نے توہین پارلیمنٹ بل 2023 کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت پارلیمنٹ کی توہین کے مرتکب افراد کو جرم ثابت ہونے پر 6 ماہ کی سزا یا ایک کروڑ روپے تک جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔
قائمہ کمیٹی برائے قواعدو ضوابط کے چیئرمین رانا محمد قاسم نون نے بل پر کمیٹی کی رپورٹ پیش کی ۔ رانا محمد قاسم نے تحریک پیش کی توہین پارلیمنٹ قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں فی الفور زیر غور لایا جائے
وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر حسین کا کہنا تھا بڑی دیر سے اس بل کی ضرورت تھی سرکاری افسران تو ارکان کے فون بھی نہیں سنتے۔ اس ایوان کی توقیر برقرار رہنی چاہیئے
ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے بل کی یکے بعد دیگرے تمام شقوں کی ایوان سے منظوری حاصل کی
مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا ائین کے تحت سود حرام ہے ۔ وفاقی شرعی عدالت نے سود کے خلاف فیصلہ دیا ۔ حکومتی بنکوں نے سپریم کورٹ سے اپنی اپیلیں واپس لے لی ہیں ۔ مگر دیگر 13 اداروں نے سپریم کورٹ میں اپیل کر رکھی ۔ انہوں نے اصرار کیا کہ اس بل میں یہ شق بھی شامل کی جائے کہ سود کے خلاف جو بھی اپیل کرے گا وہ توہین پارلیمنٹ ہوگی ۔ سید نوید قمر اور رانا قاسم نون نے کہا کہ ہم فاضل رکن کی مخالفت نہیں کرتے اس کے لئے ایک نیا بل لایا جا سکتا ہے ۔ وزیر خزانہ محد اسحاق ڈار نے کہا کہ اس وقت 21 فیصد بنکنک اسلامی بنکاری میں تبدیل ہو چکی ہے ۔ اسٹیٹ بنک کے گورنر کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کر دی گئی ہے انشاء اللہ سود سے پاک بنکنگ کا حدف حاصل کریں گے ۔ بل میں وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر نے ترمیم پیش کی جسے بل میں شامل کر لیا گیا ۔ رانا محمد قاسم نون نے تحریک پیش کی تحقیر پارلیمنٹ بل 2023 منظور کیا جائے .قومی اسمبلی نے بل کی منظوری دے دی۔ بل کے تحت پارلیمنٹ کی کی تحقیر ثابت ہونے کے بعد فیصلے پر عمل درآمد کی ذمہ داری جیو ڈیشل میجسٹریٹ کے پاس ہوگی اس فیصلے کے خلاف اپیل بھی ایوان کے مشترکہ اجلاس میں 30 دن کے اندر دائر کی جا سکے گی ۔ ایکٹ کے تحت تحقیر پالیمنٹ کمیٹی ایوان کے حکومتی اور اپوزیشن نمائندوں پر مشتمل ہوگی ۔کمیٹی کے چیئرمین کسی بھی فرد کو کمیٹی کے سامنے طلب کر سکیں گے۔ کمیٹی کی تجاویز کی روشنی میں پارلیمنٹ کے ایوان کو جرمانہ یا سزا کا تعین کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔ بل کی منظوری کا مقصد پارلیمنٹ کے وقار اور بالادستی کو یقینی بنانا ہے تاکہ کوئی بھی شخص اس پارلیمنٹ کے فیصلوں اور اقدامات کی توہین نہ کرسکے۔