آئی ایم ایف نے مہنگائی کے مسئلے پر خبردار کر دیا

0

واشنگٹن : آئی ایم ایف نے خبر دار کیا ہے کہ افراط زر کی بلند شرح 2025 تک جاری رہ سکتی ہے۔ فنڈ کے چیف اکانومسٹ پیری اولیور گورنچاس نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ عالمی سطح پر افراط زر کی موجودہ بلند شرح کے پیچھے کارفرما عوامل کے 2025 تک جاری رہنے کاخدشہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی عالمگیر وبا کے بعد معیشت کی بحالی سےہی دنیا بھر میں اشیا کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ جاری ہے۔ گزشتہ سال یوکرین پر روسی حملے نے مہنگائی کی شرح میں مزید اضافہ کیا ہے۔ افراط زر کی شرح کو کنٹرول میں رکھنے کے لئے دنیا بھر کے ممالک کے مرکزی بینکوں نے شرح سود میں اضافہ کیا اس کے باوجود یہ شرح امریکا کے فیڈرل ریزرو اور دیگر ممالک کے مرکزی بینکوں کے2فیصدے کے اندازو ں سے تجاوز کر گئی۔ غذائی اشیا اور توانائی کے نرخوں کو کوششوں کے باجود کم نہ کیا جا سکا اور اس طرح بنیادی افراط زر کی شرح کو بھی کم کرنے میں ناکامی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اب صورتحال یہ ہے کہ اس مہنگائی کے 2024 کے آخر تک بلکہ 2025 کے دوران بھی کم ہونے کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے۔ اس صورتحال پر قابو پانے کی کوششو ں کے دوران مرکزی بینکوں کو شرح سود کو طویل عرصے تک بلند سطح پر رکھنا پڑے گا۔ اس کے نتیجے میں مالیاتی شعبہ جو امریکا کے سلیکون ویلی بینک کے خاتمے کے نتیجہ میں پہلے ہی شدید مشکلات کا شکارہے، پر اضافی دبائو پڑے گا۔سلیکون ویلی بینک کے بعد ایک اور بڑے بینک کریڈٹ سوئیس کے انضمام نے بھی صورتحال کو مزید سنگین بنایا ہے۔پیری اولیور گورنچاس نے کہا کہ اگرچہ امریکا کے فیڈرل ریزرو کی مداخلت کے نتیجہ میں صورتحال کو کچھ حد تک کنٹرول کر لیا گیا ہے لیکن کچھ ایسے مسائل بدستور موجود ہیں جو مالیاتی بحران کی شدت می اضافہ کر سکتے ہیں۔ان میں سے ایک ریئل سٹیٹ کا شعبہ بھی ہے جس کی کورونا وائرس کی عالمگیر وبا کے بعد بحالی کی رفتار اندازوں سے کہیں کم رہی ہے۔پیری اولیور گورنچاس نے خبر دار کیا کہ سلیکون ویلی بینک جیسی صورتحال مزید مالیاتی اداروں کو پیش آسکتی ہے جس کے نتیجہ میں مرکزی بینک شرح سود میں مزید اضافہ کرنے پر مجبور ہو سکتے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.