فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس کی سماعت
اسلام آباد:سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ عدالت عظمی کے تین رکنی بنچ میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ شامل تھے۔ سماعت کے آغاز سے قبل وفاقی حکومت نے فیض آباد دھرنا کیس کے عدالتی فیصلہ پر عمل درآمد کے لئے کمیشن تشکیل دیا جس کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔ سپریم کورٹ نے شیخ رشید کی نظرثانی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی۔ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کمیشن کے قیام کا نوٹیفیکیشن عدالت میں پیش کرتے ہوئے انکوائری کمیشن کے ٹی او آرز بھی پڑھ کر سنائے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کمیشن میں وزارت دفاع میں سے کسی کو کیوں شامل نہیں کیا گیا؟۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ تمام صوبائی حکومتیں اور وفاقی حکومت اس کمیشن سے تعاون کرنے کی پابند ہیں۔ کمیشن کو مزید وقت درکار ہوا تو وفاقی حکومت وجوہات ریکارڈ کر کے مزید وقت دے گی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ کمیشن آنکھوں میں دھول بھی بن سکتا ہے اور نیا ٹرینڈ بھی بنا سکتا ہے۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس کی سماعت 22 جنوری 2024ء تک کیلئے ملتوی کر دی۔