القادر ٹرسٹ کرپشن کیس ، عمران خان کا 8دن کا جسمانی ریمانڈ منظور
اسلام آباد : احتساب عدالت نے القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کیس میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا ہے
ایڈیشنل سیشن جج محمد بشیر نے پولیس لائنز میں کیس کی سماعت کی
دورانِ سماعت عمران خان کے وکلاء خواجہ حارث، فیصل چوہدری، علی گوہر اور علی بخاری عدالت میں پیش ہوئے جبکہ نیب کی طرف سے ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب مظفر عباسی، اسپیشل پراسیکیوٹر رافع مقصود، پراسیکیوٹر سردار ذوالقرنین اور انویسٹی گیشن آفیسر میاں عمر ندیم پیش ہوئے۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ عمران خان کو گرفتاری کے وقت وارنٹ دکھائے گئے تھےعمران خان نے عدالت میں بیان دیا کہ مجھے نیب آفس پہنچنے کے بعد وارنٹ دیے گئے،ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ تمام ضروری کاغذات عمران خان کے وکلاء کو فراہم کر دیے جائیں گے عمران خان کےوکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میں گرفتاری کی قانونی بنیاد پر بات کر رہا ہوں، جس طرح عمران خان کو گرفتار کیا گیا، قانونی طور پر گرفتاری غلط ہے،ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ ہم یہاں کرپشن کا معاملہ بیان کر رہے ہیں، رقم برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے پکڑی تھی، این سی اے نے وہ رقم حکومتِ پاکستان کو واپس بھیجی، لوٹی گئی رقم بد نیتی سے بزنس ٹائیکون کے ساتھ ایڈجسٹ کر دی گئی ،خواجہ حارث نے کہا کہ القادر ٹرسٹ چل رہا ہے، اس زمین پر عمارت بنی ہوئی ہے، لوگ القادر ٹرسٹ میں مفت تعلیم حاصل کر رہے ہیں، جو ٹرسٹی ہوتا ہے وہ ایک لیگل پرسن ہوتا ہے، وہ پبلک آفس ہولڈر نہیں ہوتا، عمران خان اس وقت پبلک آفس ہولڈر نہیں ہیں ،عمران خان کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل مکمل ہونے کے بعد ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے دلائل دیے۔
اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ کون سا ریکارڈ اِن کو چاہیے جو میں نہیں مان رہا، نیب کہہ رہا ہے کہ ہم نے ریکارڈ اکٹھا کرنا ہے، جو بھی پیسے آئے تھے کابینہ کی منظوری سے آئے تھے، اس میں ہمارے پاس دو آپشن ہوتے ہیں، یا تو ہم مان جائیں تو پیسہ آ جائے گا، دوسرا ہمیں قانونی چارہ جوئی کرنا ہوتی ہے تو ہم ہر کیس ہار جاتے ہیں، ہم قانونی چارہ جوئی پر آج تک 100 ملین روپے لگاچکے ہیں، مجھے حراست میں لیا گیا، شیشے توڑے گئے، میرے ڈاکٹر کو بلالیں، ڈاکٹر فیصل کو بلائیں، یہ ایک انجکشن لگاتے ہیں جس سے بندہ آہستہ آہستہ مر جاتا ہے، میں کہتا ہوں میرے ساتھ مقصود چپڑاسی والا کام نہیں ہو اس کے بعد احتساب عدالت اسلام آباد نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا اور بعد میں فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کا 8 دن کا ریمانڈ منظور کر لیا
نیب نے عدالت سے 14 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔