پنجاب اور کے پی کے انتخابات، فنڈز کی فراہمی کےلئے ضمنی مالی بل پیش
اسلام آباد : سینیٹ اورقومی اسمبلی میں پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کے انعقاد کے ضمن میں رقم کی فراہمی کےلئے ضمنی مالی بل 2023 پیش کردیا گیا۔وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ہم نے ریاست کو سیاست پر ترجیح دی ، ایسا نہ کرتے تو ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا تھا، موجودہ حکومت آئی ایم ایف پروگرام کامیابی سے مکمل کرے گی، ملک کی خراب معاشی صورتحال کی ذمہ دار صرف اور صرف پی ٹی آئی ہے، پارلیمنٹ کی قرارداد کی روشنی میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ الیکشن کے اخراجات کا فیصلہ ایوان کرے۔ پیرکو قومی اسمبلی میں ضمنی مالی بل 2023 متعارف کرانے کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ مالی سال 17-2016 تک ملک کی ترقی کی شرح 6فیصد کے قریب اور افراط زر4فیصد تھی، دنیا پاکستان کی ترقی و خوشحالی کی معترف تھی، پاکستان جی 20 معیشتوں میں بھی شامل ہونے جارہا تھا، زرمبادلہ کے ذخائر24 ارب ڈالر تک پہنچ چکے تھے، منتخب جمہوری حکومت کے خلاف سازش کرکے ایک سلیکٹڈ حکومت قائم کی گئی جس کے نتیجہ میں معیشت کے لحاظ سے پاکستان47 ویں نمبر پر آگیا۔ انہوں نے کہا کہ 18-2013 تک معیشت مضبوط بنیادوں پر کھڑی تھی مگر4 سالہ سابق دورمیں مکل کی معیشت تباہی کا شکار ہوئی، اتحادی حکومت نے بڑی تگ ودو کے بعد ملک کی معیشت کو سنبھالا دیا ، اگلا دور ترقی و خوشحالی کا ہوگا، پی ٹی آئی کی قیادت مسلسل قوم میں مایوسی اور انتشار پھیلانا چاہتی ہے اور یہ چاہتی ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ نہ ہوا تاکہ ملک دیوالیہ ہوجائے، میرے امریکہ کے دورے کے حوالے سے بھی افواہیں پھیلائی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ 2013 سے 2016 تک مسلم لیگ (ن) کی حکومت تھی جس نے آئی ایم ایف پروگرام مکمل کیا، پی ٹی آئی حکومت نے آئی ایم ایف معاہدے کی شرائط سے انحراف کیا جس سے پاکستان کے وقار کو نقصان پہنچا، ہم نے ریاست کو سیاست پرترجیح دی اگر ایسا نہ کرتے تو ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا تھا، معاشی استحکام سے معاشی ترقی کی جانب چل پڑے ہیں ، موجودہ حکومت آئی ایم ایف پروگرام کامیابی سے مکمل کرے گی، ملک کی خراب معاشی صورتحال کی ذمہ دار صرف اور صرف پاکستان تحریک انصاف ہے، عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، عالمی کساد بازاری اور تباہ کن سیلاب کی وجہ سے ہماری معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا، اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں 14.5فیصد اضافہ ہوا، حکومت عوام کومہنگائی کے منفی اثرات سے زیادہ سے زیادہ محفوظ رکھنے کےلئے کوشاں ہے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رقم میں اضافے ، مفت آٹا اور یوٹیلٹی سٹورز کے ذریعے ریلیف دے رہے ہیں ، عوام کو22 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ تجارتی خسارہ اس وقت 22.3 ارب ڈالر ہے جو پچھلے مالی سال کے مقابلے میں 33فیصد کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے 2013 سے 2018 تک گردشی قرضہ1148 ارب تھا، پی ٹی آئی کے دورحکومت میں گردشی قرضے خطرناک حد تک بڑھا دیئے گئے، سرکاری خزانے پی ٹی آئی کے دورحکومت میں 54 ہزار ارب تک پہنچ گئے، موجودہ حکومت نے سابق حکومت کے 12 ارب ڈالرکے قرضے ادا کئے ہیں۔ اس وقت ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر9 ارب 60 کروڑ ہیں،30 جون 2023 تک یہ ذخائر 13 ارب ڈالر تک پہنچائیں گے ، بے نظیر انکم سپورٹ کا فنڈ360 ارب سے 400 ارب کردیا گیا، پنجاب اور کے پی کے صوبائی اسمبلی کی تحلیل ملک میں افراتفری پھیلانا تھا، تمام اسمبلیوں کے انتخابات کا انعقاد ایک ہی دن نگران حکومتوں کے زیر نگرانی کرانا آئینی تقاضا ہے، مردم شماری کا عمل مکمل ہونے والا ہے جس پر35 ارب روپے خرچ ہوئے ہیں، آئین کے تحت تمام اداروں کے اختیار کا تعین ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معزز ایوان کی قرارداد کی روشنی میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ الیکشن کے اخراجات کا فیصلہ ایوان کرے، اس کے تحت ضمنی مالیاتی بل 2023 متعارف کرایا جارہا ہے، سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ دونوں صوبوں میں الیکشن کرانے کےلئے 21 ارب روپے ادا کئے جائیں۔ اس ضمن میں ضمنی مالی بل 2023 ایوان میں پیش کیا گیا ہے تاکہ اس کا فیصلہ ایوان کرسکے۔ بعد ازاں وزیر خزانہ نے مالی بل سینیٹ میں بھی پیش کیا جس پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا لیکن اسحاق ڈار نے بل پیش کر دیا ۔