سید علی گیلانی کی تیسری برسی ، آزادی کشمیر کے لئے عزم کا اعادہ

0

اسلام آباد: ممتاز کشمیری رہنما سید علی گیلانی کی تیسری برسی اس عزم کے ساتھ منائی گئی کہ کشمیر کی مکمل آزادی تک جدوجہد جاری رہے گی۔سید علی گیلانی یکم ستمبر 2021 کو نظر بندی کے دوران انتقال کر گئے تھے۔
ان کی برسی کے موقع پر کل جماعتی حریت کانفرنس اور کشمیر سیل کے زیر اہتمام گول میز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔سیمینار میں سید علی گیلانی کی تحریک آزادی کشمیر میں دی جانی والی بے مثال قربانیوں اور نمایاں خدمات پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے سرکردہ لیڈروں نے پریس کانفرنسز کے ذریعے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔

آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں کشمیر سمپوزیم کا انعقاد کیاگیا۔اس کے علاوہ پاکستان مانومنٹ اسلام آباد میں چیئرمین پارلیمانی کشمیر کمیٹی رانا قاسم نون نے علی گیلانی کارنر کا افتتاح کیا۔دستخطی مہم کا آغاز کیاگیا اور عوام آگاہی کے لئے بھی تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔اقبال ٹائون سے پریس کلب لاہور تک ریلی نکالی گئی۔اسی طرح مظفر آباد سمیت دیگر شہروں میں بھی ریلیوں کا انعقاد کیاگیا۔

اس کے علاوہ سید علی گیلانی کی خدمات کے حوالے سے خصوصی ٹاک شوز اور اخبارات میں خصوصی اشاعتیں کی گئیں ۔سوشل میڈیا پر سید علی گیلانی کی زندگی اور جدوجہد کے حوالے سے خصوصی مہم چلائی گئی، مختلف علاقائی زبانوں میں ریڈیو پاکستان سے پروگرام نشر کئےگئے، اہم رہنمائوں کے پیغامات نشر کئے گئے۔ سید علی گیلانی 29 ستمبر 1929 کو پیدا ہوئے اور یکم ستمبر 2021 کو وفات پائی ۔وہ پرو پاکستانی کشمیری رہنما تھے جنہیں کشمیریوں کی اندرونی آزادی کی تحریک کا بانی کہا جاتا ہے۔ انہوں نے اپنے باضابطہ سیاسی کیریئر کا آغاز 1952 میں جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم سے کیا۔

انہوں نے اپنی زندگی کے 12 سال جیل میں گزارے، وہ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے الزامات پر پہلی بار 1962 میں گرفتار ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی جدوجہد قومی دھارے کی سیاست سے شروع کی تاہم جلد ہی انہیں اس بات کا ادراک ہوگیا کہ بھارتی سرکار تنازعہ کشمیر کے حل میں سنجیدہ نہیں۔انہوں نے پبلک سیفٹی ایکٹ سمیت دیگر بھارتی کالے قوانین کی بھرپور مخالفت کی اور انہوں نے اس وقت کے وزیراعلیٰ شیخ محمد عبداللہ کو کھلے عام ان قوانین کے خلاف للکارہ، اس کالے قانون کے تحت بغیر کسی ٹرائل کے کسی کو بھی 2 سال تک جیل میں رکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے 1987 میں تمام مسلمان جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کرنے کےلئے مسلم یونائیٹڈ فرنٹ قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کی۔ 1992 میں کل جماعتی حریت کانفرنس قائم کی گئی جس میں سید علی گیلانی نے جماعت اسلامی کی نمائندگی گی، اگست 2004 میں علی گیلانی نے محمد اشرف صحرائی کے ساتھ مل کر تحریک حریت بنائی ۔ انہوں نے 2009 میں غیر مسلح تحریک شروع کی ، 2010 میں لائن آف کنٹرول کے ساتھ کپواڑہ کے علاقے میں جعلی مقابلے میں 3 شہریوں کی شہادت کے بعد بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے جن میں سید علی گیلانی صف اول میں تھے، 2016 میں حریت پسند برہان وہانی کی شہادت کے بعد سید علی گیلانی نے میر واعظ محمد عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کے ساتھ مل کر بھرپور احتجاج کیا، بھارتی حکومت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے حامل آرٹیکل 370 اور 35 اے کے خاتمہ کے بعد سید علی گیلانی نے کشمیر کی پہلے والی حیثیت کی بحالی کےلئے بھرپور جدوجہد کی ، انہیں 5 اگست کو گھر میں نظر بند کیا گیا جہاں اسی نظر بندی کے دوران 2021 میں وہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ سید علی گیلانی نے اپنی خود نوشت ’’وولر کنارے‘‘ سمیت 30 سے زائد کتابیں لکھی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.