حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان معاہدہ، دھرنا ختم
اسلام آباد : جماعت اسلامی اور حکومت کے درمیان آئی پی پیز معاہدوں پر نظرثانی، بجلی کی قیمتوں، تنخواہ داروں اور صنعتوں پر ٹیکسز میں کمی اور جاگیرداروں پر ٹیکس لگانے کے معاہدہ کے بعد امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے راولپنڈی دھرنا کو موخر کرنے کا اعلان کیا ہے۔
دھرنے کے 14ویں روز اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے حکمرانوں کو خبردار کیا کہ آئی پی پیز معاہدوں پر نظرثانی کے 30دن اور بجلی کی قیمتوں اور ٹیکسز میں کمی کے 45دن کے دستخط شدہ معاہدے پر عمل درآمد نہ ہوا تو پارلیمنٹ ہاؤس سمیت ملک گیر دھرنوں اور احتجاج کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو جائے گا۔
حکومت پر معاہدے پر عمل درآمد کرانے کے لیے جماعت اسلامی کی ملک گیر تحریک جاری رہے گی۔ 14اگست کو قومی سطح پر ممبر شب مہم کا آغاز ہو گا۔ جمعہ (آج) کو ایکسپریس وے پر، 12 اگست کو پشاور اور 16اگست کو ملتان میں جلسے ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی پورے ملک کے عوام کی ترجمانی کرے گی، جمہوری بالادستی، عوام کو تعلیم و صحت کی سہولتوں کی فراہمی، لاپتا افراد کے مسئلہ کا حل اور بلوچستان اور خیبرپختونخوا سمیت پورے ملک میں امن کے قیام کے لیے جدوجہد تیز کریں گے۔
حافظ نعیم الرحمن نے دھرنے کے شرکا کی استقامت اور یکسوئی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ دھرنے کی برکت ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی دفعہ حکومت اس پر راضی ہوئی ہے کہ جاگیرداروں پر ٹیکس لگایا جائے گا۔ اسی طرح جماعت اسلامی نے پرامن دھرنا دے کر بھی پورے ملک کی عوام کی ترجمانی کی اور پذیرائی حاصل کی ہے، یہ تحریک آنے والے دنوں میں مزید طاقتور ہوتی جائے گی، کارکن تیار کریں۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے حکومت پر واضح کر دیا ہے کہ اسے تحریری اور دستخط شدہ معاہدے پر ہر صورت عمل درآمد کرناہو گا، دھرنے بھی جاری رہیں گے، ہڑتال کی بھی تیاری ہے اور بجلی کے بلوں کے بائیکاٹ کابھی اعلان کر سکتے ہیں۔
قبل ازیں جماعت اسلامی کی مذاکراتی ٹیم کے کنوینئر لیاقت بلوچ اور ممبران سیکرٹری جنرل امیر العظیم، ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید فراست علی شاہ اور امیر جماعت اسلامی اسلام آباد نصراللہ رندھاوا، حکومتی ٹیم کے ممبران وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، وفاقی وزیراطلاعات عطا تارڑ کے درمیان مذاکرات کا فائنل راؤنڈ ہوا، ڈرافٹ امیر جماعت کے ساتھ شیئر کیا گیا اور دونوں اطراف سے اس پر دستخط کیے گئے۔
دھرنے میں شریک قیادت میں نائب امرا ڈاکٹر اسامہ رضی، ڈاکٹر عطا الرحمن، ڈپٹی سیکرٹری جنرل اظہر اقبال حسن، شیخ عثمان فاروق، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی جاوید قصوری، امیر جماعت اسلامی پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم، امیر راولپنڈی عارف شیرازی اور دیگر شامل تھے۔
دھرنے کے 14ویں روز ہزاروں کی تعداد میں مرد و خواتین اور بچے پرجوش نظر آ رہے تھے۔ انھوں نے عوامی مطالبات اور امیر جماعت کے حق میں بلند و بانگ نعرے بلند کیے۔
لیاقت بلوچ نے جماعت اسلامی اور حکومت کے درمیان دستخط شدہ معاہدہ دھرنے کے شرکا اور میڈیا کے سامنے پڑھا۔ اس موقع پر وفاقی وزراء محسن نقوی اور عطا تارڑ نے بھی عوام سے خطاب کیا اور پرامن احتجاج پر جماعت اسلامی کی تحسین کی۔ انھوں نے کہا کہ عوام کو ریلیف پہنچانے کا جماعت اسلامی اور حکومت کا مشترکہ ایجنڈا ہے جس پر عمل درآمد کیا جائے گا۔
معاہدے میں طے پایا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ آئی پی پیز معاہدوں پر مکمل نظرثانی کی جائے گی اور اس سلسلے میں حکومت اور ماہرین پر مشتمل ٹاسک فورس تشکیل دی جائے گی جو ایک مہینہ میں سفارشات دے گی، ٹاسک فورس کی ذمہ داری ہو گی کہ سفارشات پر عمل درآمد کرائے۔ وفاقی و صوبائی حکومتیں مل کر جاگیرداروں پر انکم ٹیکس کے نفاذ کا نظام وضح کریں گے، تاجروں پر ٹیکس کے نظام کو سہل بنایا جائے گا، اسی طرح تنخواہ داروں پر ٹیکسز کو بھی ہر صورت کم کیا جائے گا، بجلی کے بلوں میں فی یونٹ کمی کی جائے گی اور آئی پی پیز معاہدوں پر نظرثانی کی صورت میں کیپسٹی چارجز کم کر کے اسے عوامی ریلیف میں تبدیل کیا جائے گا، اس حوالے سے 45دن پر معاہدہ پرعمل درآمد ہو گا۔ معاہدہ پر عمل درآمد کا جائزہ لینے کے لیے جماعت اسلامی اور حکومتی بنچوں کے درمیان ملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری رہے گا۔