مختلف مکاتب فکر کے علماء و مشائخ کا عظیم الشان کنونشن
اسلام آباد:مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے معروف علماء و مشائخ کا عظیم الشان قومی علما ء کنونشن جمعرات کو کنونشن سنٹر میں منعقد ہوا جس میں معاشرے سے نفرت اور تشدد کے خاتمہ کیلئے آگاہی پیدا کرنے میں علماء کے اہم کردار کا اعتراف کرتے ہوئے علمائے کرام اور مشائخ پر زور دیا گیا کہ وہ بنیادی اسلامی اقدار اور اصولوں کے مطابق پروپیگنڈے، جعلی خبروں اور غلط معلومات کی روک تھام میں فعال کردار ادا کریں۔ تقریب کے مہمان خصوصی وزیراعظم محمد شہباز شریف تھے جبکہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر مہمان اعزاز تھے۔جمعرات کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق اپنے خطاب میں وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اس بات پر زور دیا کہ اسلام امن کا مذہب ہے اور امن اسلام کی بنیاد ہے، یہ ہمیں بقائے باہمی کا درس دیتا ہے نہ کہ محاذ آرائی کا، ہمیں ان اسلامی اقدار کو مضبوطی سے برقرار رکھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان محبت، ہمدردی اور قبولیت کے اصولوں پر قائم ہے۔ مختلف ثقافتوں، مذاہب اور نسلوں پر مشتمل ہمارا تنوع ہماری طاقت ہے، آئیے ہم اپنے اختلافات کا ادراک کریں اور اپنی منفرد شناخت کا جشن منائیں۔وزیراعظم نے بہادر سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان لوگوں کو سلام پیش کرتے ہیں جو مادر وطن کے لئے سب سے بڑی قربانی دے کر قوم کی حفاظت کے لئے روزانہ اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں، ہم اپنے شہیدوں کی قربانیوں کا احترام کرتے ہیں جنہوں نے ملک کے دفاع کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔وزیراعظم نے علمائے کرام اور مشائخ پر زور دیا کہ وہ بنیادی اسلامی اقدار اور اصولوں کے مطابق پروپیگنڈے، جعلی خبروں اور غلط معلومات کی روک تھام میں فعال کردار ادا کریں۔ انہوں نے نوجوانوں کو قرآن و سنت کی تفہیم اور کردار سازی کے ساتھ ساتھ تعلیم اور تکنیکی مہارتوں کی طرف رہنمائی کرنے میں علماء اور مشائخ کے کردار کی اہمیت پر بھی زور دیا۔اپنے خطاب میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ ہم اپنی سرزمین سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پرعزم اور متحد ہیں، ہم انتہا پسندی، تشدد اور خوف و ہراس پھیلانے کو برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے من گھڑت نظریات جو ہمیں تقسیم کرنے کی کوشش کرتے ہیں، بے دردی سے قتل و غارت جس کا مقصد ہمیں ڈرانا دھمکانا ہے اور فتنہ الخوارج کے غیر انسانی ہتھکنڈوں جو ہمارے جذبے کو توڑنے کی کوشش کرتے ہیں، کی مذمت کی۔آرمی چیف نے زور دے کر کہا کہ آئیے ہم ایک ایسے پاکستان کے لئے جدوجہد کریں جہاں ہر کوئی امن و خوشحالی کے ساتھ ترقی کر سکے، ہم ایک قوم، ایک عوام ہیں اور مل کر ہم عظمت حاصل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے امن، رواداری اور شمولیت کو فروغ دینے، انتہا پسند بیانیے کا مقابلہ کرنے اور معاشرے میں نفرت اور تشدد کے خاتمہ کیلئے آگاہی پیدا کرنے میں علماء کے اہم کردار کا اعتراف کیا۔فورم نے متفقہ طور پر بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کشمیریوں کے خلاف جاری مظالم اور غزہ میں جاری غیر انسانی تنازعہ پر گہرے غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے اسے انسانیت کے خلاف جرائم قرار دیا۔