صدر علوی نے بالآخر قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کر لیا
اسلام آباد : صدر ڈاکٹر عارف علوی نے بالآخر قومی اسمبلی کا اجلاس آج 29 فروری کو طلب کر لیا۔
ایوان صدر کے پریس ونگ کے مطابق صدر مملکت نے مینڈیٹ، آرٹیکل 51 دو میں دیے گئے وقت اور انتخابات کے 21 ویں دن تک مخصوص نشستوں کے معاملے کے حل کی اُمید کے پیشِ نظر قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کی منظوری دی ہے۔
اس حوالے سے جاری بیان میں صدر مملکت نے کہا کہ صدر آئین کے آرٹیکل 41 کے تحت ریاست کے سربراہ اور جمہوریہ کے اتحاد کی علامت ہے ۔ صدر کو قوم کی بہتری اور ہم آہنگی کے لیے قومی مفاد کو مد نظر رکھنا ہوتا ہے۔
بیان میں کہا گیاکہ صدر کو اس بات کا مکمل ادراک ہے کہ آئین پاکستان کو اس کے حرف اور روح کے مطابق نافذ کیا جانا چاہیے ۔
صدر مملکت نے نگران وزیراعظم کی جانب سے بھجوائی جانے والا سمری میں نگران وزیر اعظم کے لہجے اور لگائے گئے الزامات پر تحفظات کا اظہار بھی کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ نگران وزیراعظم کا لب و لہجہ قابل افسوس ہے
صدر آئین کے آرٹیکل 41 کے تحت ریاست کے سربراہ اور جمہوریہ کے اتحاد کی علامت ہے،بحیثیت صدر مملکت نگران وزیرِ اعظم کے جواب پر تحفظات ہیں ،صدر مملکت کو عام طور پر سمریوں میں ایسے مخاطب نہیں کیا جاتا،یہ ایک افسوس ناک امر ہے کہ ملک کے چیف ایگزیکٹو نے صدر مملکت کو پہلے صیغے میں مخاطب کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ نگران وزیراعظم نے سمری میں ناقابل قبول زبان اور بے بنیاد الزامات لگائے،صدر مملکت نے اپنے حلف اور ذمہ داریوں کے مطابق ہمیشہ معروضیت اور غیر جانبداری کے اصولوں کو برقرار رکھا،
صدر انتخابی عمل میں ہونے والی بے ضابطگیوں اور حکومت قائم کرنے کے عمل سے غافل نہیں ہو سکتا،صدر کو قوم کی بہتری اور ہم آہنگی کے لیے قومی مفاد کو مد نظر رکھنا ہوتا ہے،صدر کی جانب سے وزیراعظم کی قومی اسمبلی کے اجلاس سے متعلق سمری آئین کے آرٹیکل 48 ایک کے عین مطابق واپس کی گئی،میرا مقصد آئین کے آرٹیکل 51 کے تحت قومی اسمبلی کی تکمیل تھا، مگر میرے عمل کو جانبدار عمل کے طور پر لیا گیا،
قرارداد مقاصد کے مطابق عوام کو اپنے ملک کے ایگزیکٹو فیصلوں سے میں حصہ لینے سے محروم نہیں کیا جا سکتا،صدر مملکت سمری کے کچھ پیروں میں لگائے گئے آئین کی خلاف ورزی کے کچھ الزامات پر وقت صرف نہیں کرنا چاہتے،
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بات ياد دلانے کی ضرورت نہیں کہ نگران وزیراعظم کی ذمہ داری محض آئین کے تحت اور وقت کے اندر پرامن، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنا ہے،اس معاملے پر مختلف حلقوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار بھی کیا گیا ہے،مختلف کیسز کو چیلنج بھی کیا جا رہا ہے اور یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ عوام کی رائے اور مینڈیٹ کا سب احترام کریں ،قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کے حوالے سے سمری 26 فروری کی رات کو موصول ہوئی، سمری میں وقت کی غلطی موجود ہے ،
وزیراعظم نے دوبارہ غور کرنے کے لیے سمری آئین کے ارٹیکل 48 ایک کے مطابق واپس نہیں کی،
صدر کو اس بات کا مکمل ادراک ہے کہ آئین پاکستان کو اس کے حرف اور روح کے مطابق نافذ کیا جانا چاہیے اگرچہ موجودہ انتخابی عمل میں ایسا نہیں کیا جا رہا،
سمری کے پیرا 14 میں نگران وزیراعظم کی تجویز پر صدر مملکت اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہیں،
آئین کے ارٹیکل 51 اور 91 دو پر سب کو عمل کرنا چاہیے اور اُن کی روح کے مطابق نافذ کیا جانا چاہیے،
کچھ دنوں سے الیکشن کمیشن آف پاکستان آئین کے آرٹیکل 51 کے تحت مشق کررہا ہے،
آئین کے ارٹیکل 51 کے تحت ہونے والی مشق کو 21 دنوں میں مکمل ہو جانا چاہیے تھا،
ابھی تک الیکشن کمیشن اس معاملے پر کوئی فیصلہ نہیں کر سکا،
مینڈیٹ، آرٹیکل 51 دو میں دیے گئے وقت، مذکورہ تحفظات اور 21 ویں دن تک مخصوص نشستوں کے معاملے کے حل کی اُمید کے پیشِ نظر قومی اسمبلی کا اجلاس 29 فروری کو طلب کیا جاتا ہے