پیپلز پارٹی ناں ناں کرتے آخر کار ہاں کر گئی

0

اسلام آباد: پیپلز پارٹی ناں ناں کرتے آخر کار ہاں کر گئی۔
شہباز شریف وزیر اعظم اور آصف زرداری صدر ہوں گے، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں حکومت سازی کے حوالے سے معاملات طے پا گئے۔

بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پیپلز پارٹی کا وفد مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سے مذاکرات کیلئے اسلام آباد میں اسحاق ڈار کی رہائش گاہ پر پہنچا، اس موقع پر مراد علی شاہ، قمر زمان کائرہ، احسن اقبال اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

ملاقات کے دوران آصف علی زرداری کو صدر بنانے اور وزیر اعظم کا منصب شہباز شریف کو دینے پر اتفاق کیا گیا، سپیکر قومی اسمبلی مسلم لیگ (ن) اور سینیٹ کی چیئرمین شپ پیپلز پارٹی کو دینے کا فیصلہ ہوا۔

پاکستان پیپلز پارٹی وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں بنے گی، مذاکرات میں ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی پیپلز پارٹی اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مسلم لیگ (ن)، گورنر پنجاب اور خیبرپختونخوا پیپلز پارٹی، گورنر سندھ اور بلوچستان مسلم لیگ (ن) کا لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق بلوچستان میں بھی اتحادی مخلوط حکومت کا حصہ ہوں گے، مسلم لیگ (ن) وزیر اعلیٰ بلوچستان کا عہدہ پیپلز پارٹی کو دینے پر رضا مند ہو گئی، بی اے پی بھی اتحاد کا حصہ ہوگی، سپیکر بلوچستان بی اے پی سے ہو گا۔

مذاکرات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہمارے نمبرز پورے ہو گئے اور اب ہم حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہیں، سنی اتحاد کونسل کے پاس حکومت بنانے کے نمبرز موجود نہیں، شہباز شریف ایک مرتبہ پھر وزیر اعظم بنیں گے، وزیر اعظم کے بعد صدر کا الیکشن ہو گا اس میں آصف زرداری ہمارے مشترکہ امیدوار ہوں گے۔

بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے کسی وزارت کا مطالبہ نہیں کیا، امید ہے سٹاک مارکیٹ میں بھی بہتری آئے گی، ہم سب کی دعا ہے کہ حکومت کامیاب ہو اور ہم ملک کو اندرونی، بیرونی مسائل اور معاشی مشکلات سے نکالنے میں کامیاب ہوں، ہم مل کر مسائل کا مقابلہ کریں گے۔

سابق صدر آصف علی زرداری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہماری یہ جستجو پاکستان کے عوام اور آنے والی نسلوں کیلئے ہے، اسی بنیاد پر ہم ملے ہیں۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مجھے نامزد کرنے پر پیپلز پارٹی سمیت تمام اتحادی جماعتوں کا شکر گزار ہوں، اس اتحاد میں نوجوان اور بزرگ بھی ہیں، جب نوجوان اور تجربہ مل جاتے ہیں تو بہت بڑی طاقت بن جاتے ہیں،

ان کا کہنا تھا کہ چند دن پہلے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے زعما نے آزاد ممبرز کو پیغام دیا کہ وہ حکومت بنا سکتے ہیں تو بنائیں ہم ان کو کھلے دل سے قبول کریں گے، اگر وہ حکومت بناتے ہیں تو ہم آئین کے مطابق باقاعدہ طور پر اپوزیشن بنچز پر بیٹھیں گے۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر کا کہنا تھا کہ مجھے بتاتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر ہماری مطلوبہ تعداد پوری ہے اور ہم حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.