اسمبلیاں جب بھی تحلیل ہوں ہم انتخابات کرانے کے لئے تیار ہیں ، الیکشن کمیشن
اسلام آباد : سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمیدخان نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن وقت سے پہلے یا وقت پر اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد عام انتخابات کرانے کے لئے مکمل تیار ہے،اگر نئی مردم شماری کی منظوری مشترکہ مفادات کونسل سے ہوجاتی ہے تو نئی حلقہ بندیوں کے لئے چار سے ساڑھے چار ماہ درکارہوں گے،الیکشن کمشن نے پولیٹیکل فنانسگ منیجمنٹ سسٹم متعارف کرایا ہے،تمام اعداد وشمار ڈیجیٹل کئے جارہے ہیں،اس سے سسٹم میں شفافیت آئے گی،بلیک منی کا استعمال پورے ملک کا مسئلہ ہے ڈیجیٹلائزیشن سے اس میں بہتری آسکتی ہے۔جمعرات کو الیکشن کمشن میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئےسیکرٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ یہ سیریزآف سیشن ہے۔ہم میڈیا سے زیادہ سے رابطہ میں رہنے اور ان کی آراء کے منتظر رہتے ہیں۔ڈی جی پولیٹیکل فنانس مسعود شیروانی نے پولیٹیکل فنانس کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ یہ سیاسی پارلیمانی عمل کا حصہ ہے۔آئین پاکستان کے مطابق ہر سیاسی جماعت کا حساب رکھنا اور فنڈنگ کے ذرائع بتانا ضروری ہے۔168 سیاسی جماعتیں الیکشن کمشن کے پاس رجسٹرڈ ہیں۔سیکرٹری نے کہا کہ سکروٹنی کا عمل وقت کے ساتھ ساتھ بہتر ہوگی۔قانون میں جس ڈیٹا کی فراہمی کی اجازت ہے تو اس کو جاری کردیتے ہیں۔اس کے لئے آرٹیکل 138 کے تحت کرتے ہیں۔مردم شماری کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ جونہی منظوری ہوتی ہے تو اس کے تحت نئی حلقہ بندیوں کے لئے چار سے ساڑھے چار ماہ درکار ہوں گے۔ایک سوال کے جواب میں سپیشل سیکرٹری ظفراقبال نے کہا کہ اسمبلی کی مدت 12 اگست کو ختم ہورہی ہے اگرمدت مکمل کرکے تحلیل ہوتی ہے تو 12 اکتوبر تک الیکشن ہوجائیں گے اور وقت سے پہلے تحلیل ہوتی ہے تو 90 دن میں ہوجائیں گے۔حلقہ بندیاں مکمل ہیں،واٹر مارک بیلٹ پیپر حاصل کرلیے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ عدلیہ سے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسران لینے کے حوالے سے رجسٹرار پشاور ہائی کورٹ، بلوچستان،سندھ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کو درخواست کی ہے۔19 جولائی انتخابی نشانات کی الاٹمنٹ کی آخری تاریخ تھی۔