اسلام آباد میں تین روزہ تربیتی ورکشاپ اختتام پذیر
اسلام آباد : پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن اور یونیسکو کے زیر اہتمام جاری 3 روزہ تربیتی ورکشاپ اسلام آباد میں اختتام پذیر ہو گئی۔
صوبائی سطح پر ایجوکیشن مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کی بہتری اور ایجوکیشن منیجرز کی کیپسٹی بلڈنگ‘ ڈیٹا کولیکشن‘ رپورٹنگ‘تجزیہ‘پلاننگ اورمونیٹرنگ کے موضوع پر 5 جولائی سے اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں منعقدہ 3 روزہ ورکشاپ گزشتہ روزاختتام پذیر ہوگئی۔وفاقی حکومت نے اپنے دو ذیلی محکموں اکیڈمی آف ایجوکیشنل پلاننگ اینڈ منیجمنٹ (AEPAM) اور نیشنل ایجوکیشن اسسمنٹ سسٹم (NEAS) کو ضم کرکے وزارت برائے وفاقی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کے ایک اہم ادارے کے طور پر پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن (PIE) قائم کیا ہے تاکہ مختلف انتظامی سطحوں پر پالیسی، منصوبہ بندی، نظم و نسق اور نگرانی کی رہنمائی کے لیے قابل اعتماد معیاری تعلیمی اعدادوشمار حاصل کئے جا سکیں۔
منصوبہ بندی اور پالیسی سازی میں قابل اعتماد اور بروقت ڈیٹا کی دستیابی بنیادی اہمیت کی حامل ہوتی ہے‘ ملکی سطح پر کسی بھی منصوبہ بندی میں قابل اعتماد اور بروقت ڈیٹا کی عدم دستیابی ہمیشہ ایک رکاوٹ رہی ہے۔قومی اور صوبائی سطح پرEMISs نے پالیسی سازوں، منصوبہ سازوں، اور فیصلہ سازوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے معیاری تعلیمی ڈیٹا تیار کرنے کی بھرپور کوششیں کی ہے، تاہم تعلیمی ڈیٹا میں کچھ خامیاں ہیں جو پالیسی اور منصوبہ بندی کے عمل میں رکاوٹ ہیں۔ صوبائی سطح پر EMIS ٹیموں کے پاس ڈیٹا پروسیسنگ اور تعلیمی اشاریوں کی گنتی، خاص طور پر SDG-4 کے لیے شماریاتی صلاحیتوں کا فقدان ہے۔
اس پس منظر میں پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن اور یونیسکو نے باہمی تعاون سے ڈیٹا کی تیاری، تجزیہ اور مؤثر پالیسی و منصوبہ بندی کے حوالے سے صوبائی سطح پر ای ایم آئی ایس اور ایجوکیشن منیجرز کی استعداد کار بڑھانے کے لیے اس ورکشاپ کاانعقاد کیا۔ورکشاپ میں ایجوکیشن منیجر ز اور پالیسی سازوں کو ڈیٹا کی تیاری اور استعمال کے بارے میں رہنمائی کے ساتھ ساتھ شرکاء کو مختلف ذرائع سے تعلیمی اشاریے تیار کرنے کے بارے میں بھی تربیت دی گئی جس میں انتظامی اعداد و شمار، گھریلو سروے، نگرانی، مردم شماری وغیرہ شامل ہیں۔
اختتامی تقریب کی صدارت یونیسکو اسلام آباد کے ڈائریکٹر یوسف فلالی میکناسی نے کی۔اس موقع پر انہوں نے اپنے خطاب میں انہوں نے پاکستان میں کورونا وبا اور سیلاب کے بعد ڈیٹا کی اہمیت کو اجاگر کیا اور کہاکہ کسی بھی ناگہانی آفت میں بروقت اور درست اعدادو شمار کی فراہمی بنیادی اہمیت کی حامل ہوتی ہے تاکہ ان علاقوں کی نشاندہی کی جا سکے جہاں وسائل کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ انہوں نے تعلیمی اعداد و شمار کو بہتر استعمال کرنے کے لیے اسٹیک ہولڈرز کے درمیان فعال تعاون کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ڈاکٹر شاہد سرویا نے اختتامی کلمات میں کہا کہ امید کی جاتی ہے کہ ورکشاپ میں حاصل کردہ مہارتوں اور علم کو شرکاء اپنے سرکاری کام میں معیاری ڈیٹا تیار کرنے اور موثر پالیسی اور منصوبہ بندی میں بروئے کار لائیں گے۔