آئینی ترامیم پر رابطے تیز،مولانا فضل الرحمن کو منانے کی کوششیں
اسلام آباد :جے یو آئی (ف) کے سربراہ کو منانے کے لئے کوششیں تیز ہو گئیں،مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ ہمارے ارکان اپنی پارٹی کے فیصلے کے تحت ووٹ دینے کے پابند ہوں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ حکومتی رویہ ایسا ہی رہا تو شاید آگے نہ بڑھ سکیں۔ ان خیالات کا اظہا ردونوں رہنماؤں نے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
جمعرات کو رات گئے پہلے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور بعد ازاں وزیراعظم شہباز شریف مولانا فضل الرحمٰن کو منانے ان کے گھر پہنچ گئے ۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف ، بلاول بھٹو اور مولانافضل الرحمان کے درمیان آئینی ترمیم پر مشاورت ہوئی۔وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار بھی تھے۔
ادھر بیرسٹرگوہر،حامد خان،صاحبزادہ حامد رضا جمعرات کو مولانا فضل الرحمٰن کی گھر پہنچے اور آئینی ترمیم سے متعلق مذاکرات کئے ۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہمارے ممبران کے اوپر دباؤ ڈالا جارہا ہے، ایسے ہتھکنڈے اپنائے جائیں گے تو پھرمجبور ہونگے کہ بات چیت روک دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی بڑی جماعت کو آئینی ترمیم سے لاتعلق نہیں رکھا جاسکتا، آئینی ترمیم متفقہ ہونی چاہیے،مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا رویہ انتہائی مثبت رہا ہے، جو چیزیں قبول ہوسکتی ہیں انہیں قبول کیا، طے ہوا ہے کہ ہماری مشاورت کل بھی جاری رہے گی، حکومت، پی پی سے کہنا چاہتا ہوں خصوصی کمیٹی میں نمائندگی بڑھائی جائے، خصوصی کمیٹی میں بارز کے نمائندوں کو بھی شامل کرنا چاہیے۔ صبح تک تمام صورتحال کو تبدیل دیکھنا چاہتے ہیں ورنہ پھرلائحہ عمل طے کرینگے۔
اس موقع پر پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے بہت سی چیزوں پر اتفاق کرلیا ہے آج ایک اورمیٹنگ ہوگی، مولانا کے ساتھ طے کرلیا تھا کہ جوپروپوزل آپ آگے دیں گے اسی کے ساتھ آگے بڑھیں گے، ایوان بھی آپ کا ہے ،زورزبردستی بھی آپ کی ہے جیسا قانون چاہتے ہیں پھربنالیں، سوال ہے حکومت آئینی ترمیم کرنے کی قانونی حیثیت رکھتی ہے یا نہیں۔
ذرائع کے مطابق جمعیت علمائے اسلام ف میں فارورڈ بلاک کی اطلاعات ہیں فارورڈ بلاک میں 4سے 5؍ اراکین پارلیمنٹ شامل ہیں.