کے۔الیکٹرک کی عارضی فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کی درخواست پر سماعت مکمل
اسلام آباد،: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کے۔الیکٹرک کی اگست 2024 کے لیے 0.51 روپے فی یونٹ کی عارضی فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کی درخواست پر سماعت مکمل کرلی ہے۔ عوامی سماعت کے بعد ریگولیٹر فیصلہ جاری کرے گا، جس میں واضح کیا جائے گا کہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کی کتنی رقم صارفین کو بلوں کے ذریعے منتقل کی جائے اور یہ کس مدت میں لاگو ہوگا۔
کے۔ الیکٹرک نے جولائی 2024 کے لیے ریگولیٹر سے ایف سی اے میں 3.09 روپے فی یونٹ اضافے درخواست کی تھی، جس کی سماعت 29 اگست کو مکمل ہو چکی ہے۔ اب حتمی رقم اور کس ماہ میں اسے صارفین کے بلوں میں شامل کیا جائے گا، اس پر فیصلے کا انتظار ہے۔ اگست 2024 کے لیے کے۔ الیکٹرک کی ایف سی اے کی درخواست جولائی 2024 کے مقابلے میں 2.58 روپے فی یونٹ کم ہے۔
ایف سی اے بجلی کی پیداوار میں استعمال ہونے والے ایندھن کی عالمی سطح پر قیمتوں کے اتار چڑھاؤ اور جنریشن مکس میں ہونے والی تبدیلیوں پر منحصر ہے، جو پاور یوٹیلیٹی کے ذریعے خرچ کی جاتی ہے۔ ان اخراجات کا جائزہ لینے اور نیپرا کی منظوری کے بعد اسے صارفین کو بلوں کے ذریعے منتقل کیا جاتا ہے۔ جب عالمی سطح پر ایندھن کی قیمتیں کم ہوتی ہیں تو صارفین کو منفی ایف سی اے کی صورت میں فائدہ بھی ہوتا ہے۔ صارفین کے بلوں پر وصول کی جانے والی رقم کا تعین نیپرا اتھارٹی کرتی ہے جبکہ وفاقی حکومت کی جانب سے اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جاتا ہے۔
کے۔ الیکٹرک کے بارے میں
کے۔ الیکٹرک (KE)ایک پبلک لسٹڈ کمپنی ہے، جس کا قیام 1913ء میں عمل میں آیا اور قیام پاکستان کے بعد کے ای ایس سی (KESC) کے نام سے اس کی پاکستان میں شمولیت ہوئی۔ 2005 میں کمپنی کی نجکاری کی گئی۔ کے۔ الیکٹرک پاکستان کی واحد عمودی طور پر مربوط پاور یوٹیلیٹی ہے، جو کراچی اور اُس کے ملحقہ علاقوں کو بجلی فراہم کرتی ہے۔ کمپنی کے 66.4 فیصد اکثریتی حصص (شیئرز) کے ای ایس پاور کی ملکیت ہیں، جو سرمایہ کاروں کا ایک کنسورشیم ہے، جس میں سعودی عرب کی الجومعہ پاور لمیٹڈ، نیشنل انڈسٹریز گروپ (ہولڈنگ) کویت اور انفرا اسٹرکچر اینڈ گروتھ کیپٹل فنڈ (آئی جی سی ایف) شامل ہیں۔ کمپنی میں حکومت پاکستان کے بھی 24.36 فیصد شیئرز ہیں۔بقیہ حصص فری فلوٹ شیئرز کے طور پر درج ہیں۔