سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس پر سماعت کل تک ملتوی
اسلام آباد :سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 13 ججز پر مشتمل فل کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس پر پیر کو یہاں سماعت کی ہے۔ جسٹس مسرت ہلالی علالت کے باعث فل کورٹ کا حصہ نہیں تھیںں۔ سماعت کے آغاز پر سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی اور ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا شاہ فیصل اتمان خیل عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل سنی اتحاد فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ دو مختلف درخواستیں عدالت کے سامنے ہیں جبکہ ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ پشاور ہائیکورٹ میں ہماری حکومت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ کے آرڈر پر عمل نہ کرنے پر توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی جبکہ سپریم کورٹ کیس کی پہلی سماعت پر ہی پشاور ہائیکورٹ کا متعلقہ فیصلہ معطل کر چکی ہے۔ سماعت کے موقع پر کنول شوزب کے وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ کنول شوزب نے فریق بننے کی متفرق درخواست دائر کی ہے۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ فیصل صدیقی کو دلائل مکمل کرنے دیں پھر آپ کو بھی سنیں گے۔ سماعت کے موقع پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کیس میں فریق مخالف کون ہیں؟، بینیفشری کون تھے، جن کو فریق بنایا گیا ہے؟۔ جس پر فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ جن کو اضافی نشستیں دی گئیں وہی بینیفشری ہیں اور مجموعی طور پر 77 متنازع نشستیں ہیں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا قومی اسمبلی کی کتنی اور صوبائی اسمبلی کی کتنی نشستیں ہیں؟۔ تفصیل دے دیں۔ فیصل صدیقی نے بتایا قومی اسمبلی کی 22 اور صوبائی اسمبلیوں کی مجموعی 55 نشستیں متنازع ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ میں 2 نشستیں متنازع ہیں، ایک پیپلز پارٹی اور دوسری ایم کیو ایم کو ملی ہے جبکہ پنجاب اسمبلی میں 21 نشستیں متنازع ہیں جس میں سے 19 نشستیں ممسلم لیگ ن ، ایک پیپلز پارٹی اور ایک استحکام پاکستان پارٹی کو ملی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقلیتوں کی ایک متنازع نشستمسلم لیگ ن اور ایک پاکستان پیپلز پارٹی کو ملی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں 8 متنازع نشستیں جے یو آئی کو ملیں۔ خیبرپختونخوا اسمبلی میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کو بھی 5، 5 نشستیں ملیں، ایک نشست خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین اور ایک عوامی نیشنل پارٹی کو بھی ملی۔ اسی طرح خیبر پختونخوا میں 3 اقلیتوں کی متنازع نشستیں بھی دوسری جماعتوں کو دے دی گئیں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ اے این پی اور استحکام پاکستان پارٹی کی طرف سے کوئی ہے؟۔ جس پر فیصل صدیقی نے بتایا کہ اے این پی اور استحکام پاکستان پارٹی کی طرف سے کوئی نمائندگی نہیں ہے۔ وکیل سنی اتحاد کونسل فیصل صدیقی نے اپنے دلائل کے دوران بنچ کے اراکین کی جانب سے اٹھائے گئے آئینی و قانونی سوالات کے جواب بھی دیئے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ کیا بینیفشری جماعتوں میں سے کوئی جماعت عدالت میں سنی اتحاد کونسل کی حمایت کرتی ہے؟۔ جس پر تمام جماعتوں نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست کی مخالفت کر دی۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت (آج) منگل 4 جون 2024ء تک کیلئے ملتوی کر دی۔ zuh