سرمایہ کاری بورڈ کو سرمایہ کاری اور نئے کاروبار کیلئے مزید آسانیاں پیدا کرنے کا ہدف مل گیا
اسلام آباد: وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے سرمایہ کاری بورڈ کو ملک میں سرمایہ کاری اور نئے کاروبار کے آغاز کیلئے مزید آسانیاں پیدا کرنے کا ہدف دے دیا.
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت ملک میں سرمایہ کاری و کاروباری سرگرمیوں کیلئے آسانی و فروغ کیلئے اعلی سطحء جائزہ اجلاس آج اسلام آباد میں منعقد ہوا.
اجلاس میں وفاقی وزراء جام کمال خان، محمد اورنگزیب، عبدالعلیم خان، احد خان چیمہ، رانا تنویر حسین، اعظم نذیر تارڑ، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر جہانزیب خان، ارکان قومی اسمبلی علی پرویز ملک بلال اظہر کیانی، وزیرِ اعظم کے کوارڈینیٹر رانا احسان افضل اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی. اسکے علاوہ چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز اور معروف کاروباری شخصیات نے وڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی.
اجلاس کو ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ اور کاروبار میں آسانی کیلئے ون ونڈو آپریشن کی طرز پر جدید اور بین الاقوامی معیار کے نظام کی تشکیل کے حوالے سے تجاویز پیش کی گئیں. وزیرِ اعظم نے سرمایہ کاری بورڈ کو تمام متعلقہ وزارتوں، اداروں، کاروباری برادری اور صوبائی حکومتوں کو اعتماد میں لے کر جلد ایک جامع نظام کو حتمی شکل دے کر پیش کرنے کی ہدایت کی.
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں سرمایہ کاری وہاں جاتی ہے جہاں کاروبار میں کم سے کم رکاوٹیں ہوں.
گزشتہ دور حکومت میں بطورِ خادم پاکستان ملک میں سرمایہ کاری و کاروبار کے فروغ کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے.
خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل نے پالیسیوں کے تسلسل اور ملک کی معاشی بحالی کے ہدف کے حصول میں بہترین معاون کا کردار ادا کیا.
پاکستان میں کاروباری سرگرمیوں اور بیرونی سرمایہ کاری کا فروغ ہماری ٹیم کی محنت کا منہ بولتا ثبوت ہے، جس پر تمام متعلقہ وزراء و افسران تعریف کے قابل ہیں.
وزیرِ اعظم نے کہا کہ بیرونی سرمایہ کاری کیلئے دوست ممالک کے کاروباری وفود کے دورے اور اسٹاک ایکسچینج میں ریکارڈ تیزی، بیرونی و مقامی کاروباری و سرمایہ کار برادری کے حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کی عکاسی کرتا ہے.
سرمایہ کاری بورڈ تمام متعلقہ وزارتوں اور صوبائی حکومتوں کو اعتماد میں لے کر ون ونڈو آپریشن کی طرز پر ایک طریقہ کار وضع کرے.ایسا طریقہ کار تجویز کیا جائے کہ سرمایہ کاروں اور نیا کاروبار شروع کرنے والے افراد کو کم سے کم رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑے.اس حوالے سے بین الاقوامی شہرت یافتہ ماہرین کی خدمات بھی لی جائیں. وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ
طریقہ کار تشکیل دیتے وقت کاروباری برادری کے نمائندوں اور صوبائی حکومت کو بھی اعتماد میں لیا جائے۔