اسلام آباد:سینٹ میں قائد ایوان سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ 29 فروری کو قومی اسمبلی کا اجلاس ہونا ہے اس میں کوئی ابہام نہیں،وفاقی حکومت نے صدر کو ان کے اعتراضات پر جواب بھجوا دیا ہے، ہم پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر قومی اسمبلی میں سپیکر و ڈپٹی سپیکر کا انتخاب لڑیں گے ، ہم چاہتے ہیں کہ جے یو آئی سمیت سب کو ساتھ لے کر چلیں ، مسائل اتنے گہرے ہیں کہ ہم سب مل کر کوشش کریں گے تو ان مسائل سے نکل سکیں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت قومی اسمبلی کے اجلاس کے حوالے سے مختلف آراء آرہی ہیں، اگر صدر ایک بار پھر آئین شکنی کرنا چاہتے ہیں تو وہ اجلاس نہ بلائیں ، آئین کا آرٹیکل بڑا واضح ہے کہ 21 روز میں اسمبلی اجلاس طلب کیا جائے ، صدر 26، 27 یا 28 کو اجلاس بلا سکتے تھے، انہوں نے اعتراض لگا کر سمری واپس کردی، اعتراض یہ ہے کہ ابھی ایوان مکمل نہیں ہے ، ایوان مکمل تب ہوتا ہے جب ممبرز کا نوٹیفکیشن ہوچکا ہو ، جب نوٹیفکیشن ہی نہیں ہوا تو ایوان کے نامکمل ہونے کا کیا جواز ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپیکر نے جو ممبر موجود ہوں گے ان سے حلف لینا ہے، پہلا کام جن ممبران کا نوٹیفکیشن جاری ہوچکا ان سے حلف لے لیں، چاہئے تھا کہ باعزت طریقہ سے اجلاس بلا لیا جاتا، بہت سے فیصلے ہیں جن میں آئین کہتا ہے کہ بحیثیت مجموعی آئین کو پڑھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ جو باتیں پنجاب اسمبلی میں ہوئیں وہی صدر نے اعتراضات لگا دیئے ہیں، 29 فروری کو اجلاس ہونا ہی ہونا ہے اس کنفیوژن کی کوئی بنیاد موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کا اجلاس کل ہو رہا ہے، آج ہماری ملاقات ہوئی ہے جو چند دن پہلے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن )کے درمیان طے ہوا تھا یہ اسی کا تسلسل ہے، ہم مل کر قومی اسمبلی میں سپیکر و ڈپٹی سپیکر کا انتخاب کریں گے یہ معاہدہ ہوچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی میں کل حلف برداری کے بعد پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) مل کر وزیر اعلیٰ اور دیگر عہدیداروں کا فیصلہ کریں گی، ہم قومی اسمبلی اور بلوچستان کا مل کر فیصلہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ صدر کے اعتراضات پر ہوسکتا ہے کوئی ان کی تشریح ہو ، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے لئے پانچ روز کا وقت ہوتا ہے، ہوسکتا ہے صدر صاحب قومی اسمبلی کا اجلاس بلائیں تو یہ ان کا اچھا تاثر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے صدر کو ان کے اعتراضات پر جواب بھجوا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ جے یو آئی سمیت سب کو ساتھ لے کر چلیں ، یہ مسائل اتنے گہرے ہیں کہ ہم سب مل کر کوشش کریں گے تو ان مسائل سے نکل سکیں گے، ہمارے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ سب مل کر ملک کو مسائل سے نکالیں ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ اور گورنر کا فیصلہ کل تک ہوجائے گا، کل اتفاق رائے سے دونوں عہدوں کے لئے ناموں کا اعلان کردیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی دراصل بغاوت ہے اس صورت میں کیسے ری کنسلیشن ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ابھی فیصلہ نہیں ہوا کہ وزارت خزانہ کس کو ملے گی، کل مسلم لیگ (ن ) کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہے جس کی مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف مشترکہ طور پر صدارت کریں گے، اس اجلاس میں اہم فیصلے ہوں گے، شہباز شریف کل رات اتحادیوں کو عشائیہ دیں گے۔