سینیٹ میں عام انتخابات ملتوی کرنے کیلئے قرارداد منظور

0

اسلام آباد:سینیٹ نے ملک کے مختلف علاقوں میں موسم کی شدت اور سکیورٹی خدشات کی بناء پر 8 فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات ملتوی کرنے کیلئے قرارداد کی کثرت رائے سے منظوری دیدی۔

قرارداد میں الیکشن کمیشن پر زور دیا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر انتخابی التواء پر عملدرآمد کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ نظرثانی شدہ تاریخ پر انتخابات کے پرامن انعقاد کیلئے تمام ضروری انتظامات کئے جائیں جبکہ الیکشن کمیشن سے اس توقع کا اظہار کیا گیا ہے کہ وہ تمام سٹیک ہولڈرز ، سیاسی جماعتوں اور کمیونٹیز کے تحفظات کو دور کرنے اور آزادانہ و منصفانہ انتخابات کیلئے سازگار ماحول فراہم کرے گا۔

ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر دلاور خان نے قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا آئین ملک کے ہر شہری کو ووٹ دینے کے حق کو تسلیم کرتا ہے، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کیلئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو تفویض کردہ آئینی ذمہ داری تمام علاقوں اور لوگوں کی انتخابی عمل میں شمولیت یقینی بنانے پر منحصر ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ معتدل موسمی حالات کے دوران سرد علاقوں میں ووٹر ٹرن آئوٹ نمایاں طور پر زیادہ رہتا ہے، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے بیشتر علاقوں میں جنوری اور فروری کو سرد ترین مہینوں کے طور پر جانا جاتا ہے، مختلف گروہوں اور سیاسی جماعتوں نے انتخابی عمل کے دوران سرد علاقوں کے مکینوں کی شرکت کو یقینی بنانے میں متوقع مشکلات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے،

یہ ایوان اس بات پر تشویش کا اظہار کرتا ہے کہ حالیہ واقعات جن میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور سابق ایم این اے محسن داوڑ پر حملے کی ناکام کوششوں کے ساتھ ساتھ عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی سربراہ ایمل ولی خان کو دھمکی آمیز فون کالز بھی شامل ہیں۔ ایمل ولی خان اور دیگر سیاسی شخصیات نے سیاسی رہنمائوں کی حفاظت کے حوالے سے خدشات کا اظہار بھی کیا ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ وزارت داخلہ نے بھی ممتاز سیاستدانوں کی زندگیوں کو سنگین خطرات سے آگاہ کیا ہے جس سے سیاسی جماعتوں کو آزادانہ اور منصفانہ انتخابی مہم چلانے کے حوالے سے درپیش چیلنجوں میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بالخصوص شمال مغربی خیبرپختونخوا اور بلوچستان صوبوں میں سکیورٹی فورسز اور شہریوں پر حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جن میں قیمتی جانیں ضائع ہوئی ہیں، انٹیلی جنس ایجنسیوں نے دونوں صوبوں میں انتخابی ریلیوں پر عسکریت پسندوں کے حملوں کے خطرات سے خبردار کیا ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے دوبارہ سر اٹھانے سے صحت کے شعبے سے متعلق خدشات ہیں، یہ ایوان اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ سینٹ وفاقی اکائیوں کے حقوق کا محافظ ہونے کی حیثیت سے آئینی ضمانتوں کو یقینی بنانے اور چھوٹے صوبوں بالخصوص کمزور جغرافیائی علاقوں کے خدشات کو دور کرنے کا پابند ہے۔
سینیٹ اس عزم کا اظہار کرتا ہے کہ جائز خدشات کو دور کئے بغیر اور انتخابی مہم کیلئے مواقع فراہم کرنے اور سیاستدانوں اور شہریوں کے تحفظ کی ضمانت دیئے بغیر انتخابات کا انعقاد شہریوں کے بنیادی حق کی خلاف ورزی کے مترادف ہو گا ، پاکستان کے تمام علاقوں اور تمام سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی موثر شرکت یقینی بنانے کیلئے 8 فروری 2024 کے انتخابی شیڈول کو ملتوی کیا جا سکتا ہے جس کا مقصد انتخابی عمل میں شرکت کیلئے ان کے آئینی حق کے تحفظ کو برقرار رکھنا ہے۔ قرارداد میں الیکشن کمیشن پر زور دیا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر انتخابی التواء پر عملدرآمد کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ نظرثانی شدہ تاریخ پر انتخابات کے پرامن انعقاد کیلئے تمام ضروری انتظامات کئے جائیں۔ کاغذات نامزدگی داخل کرنے اور جانچ پڑتال کا عمل نظرثانی شدہ /توسیع شدہ مدت کے ساتھ جاری رہے گا۔ قرارداد میں الیکشن کمیشن سے اس توقع کا اظہار کیا گیا ہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز ، سیاسی جماعتوں اور کمیونٹیز کے تحفظات کو دور کرنے اور آزادانہ و منصفانہ انتخابات کیلئے سازگار ماحول فراہم کرے گا۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سینیٹ انتخابی عمل کی شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے نظرثانی شدہ شیڈول پر موثر طریقہ سے عملدرآمد کرنے کیلئے الیکشن کمیشن کی صلاحیت پر اعتماد کا اظہار کرتا ہے۔ چیئرمین سینٹ نے وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی سے قرارداد پر رائے لی تو انہوں نے قرارداد کی مخالفت کی ۔چیئرمین سینیٹ نے قرارداد منظوری کے لئے ایوان میں پیش کی ، ایوان نے کثرت رائے سے قرارداد منظور کر لی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.