اسلامی یونیورسٹی کےصدر کا یونیورسٹی کے بورڈ آف ٹرسٹیز پر عدم اعتماد کا اظہار

0

اسلام آباد : اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے صدر ڈاکٹر ہذال نے یونیورسٹی کے سب سے اعلی پالیسی ساز ادارے بورڈ آف ٹرسٹیز پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا ہے۔

11 دسمبر کو صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کی زیرصدارت منعقد ہونے والی بورڈ آف ٹرسٹیز کے فیصلوں کو عملی طور پر نظرانداز کرنے کا عندیہ دے دیا۔

یونیورسٹی ذرائع کے مطابق یونیورسٹی میں سینئر فیکلٹی ممبران اور یونیورسٹی کے افسران سے ڈاکٹر ہذال العتیبی نے علیحدہ علیحدہ میٹنگز میں ان خیالات کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ بورڈ آف ٹرسٹیز کی میٹنگ کو سرے سے میٹنگ کہا ہی نہیں جاسکتا۔
انہوں نے اس میٹنگ میں یونیورسٹی کے اندر پائی جانے والی بدانتظامی کی نشاندہی کو سیاست قرار دیا اور کہا کہ میں اس سیاست کا مقابلہ کروں گا۔

ڈاکٹر ہذال نے بورڈ آف ٹرسٹیز کے حکم سے سبکدوش کئے جانے والے وائس پریذیڈنٹ ڈاکٹر نبی بخش جمانی کی مکمل حمایت کرتے ہوئے بورڈ کے فیصلے کو عملی طور پر مسترد کر دیا۔

دلچسپ بات یہ ہے ڈاکٹر ہذال نے اجلاسوں میں خود تسلیم کیا کہ یونیورسٹی کے پاس تنخواہیں دینے کے لئے پیسے نہیں ہیں مگر انہوں نے یونیورسٹی کو اس معاشی بدحالی تک پہنچانے کی ذمہ داری قبول کرنے سے یکسر انکار کر دیا۔

یاد رہے کہ ڈاکٹر نبی بخش جمانی تین سال سے زائد مدت کے لئے اسلامی یونیورسٹی کے فنانس اور ایڈمنسٹریشن کے وائس پریذیڈنٹ رہے اور ان کی نااہلی و بدانتظامی کا اس سے بڑا کیا ثبوت ہوگا کہ جس دن وہ یہاں سے نکالے گئے اس دن یونیورسٹی کے پاس اگلے چند ماہ کی تنخواہوں کے پیسے بھی نہیں ہیں اور ملازمین کے کئی ملین روپے کے بقایا جات کئی ماہ سے ادا نہیں کئے گئے۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ ڈاکٹر ہذال اور ڈاکٹر جمانی گزشتہ کئی ماہ سے مختلف پلیٹ فارمز پر یہ دعوی کرتے رہے ہیں کہ انہوں نے یونیورسٹی کو خوشحالی اور ترقی کی راہ پر گامزن کر دیا ہے۔ ان جھوٹے دعووں کی حقیقت آج ڈاکٹر ہذال نے خود ہی بھرے اجلاسوں میں کھول دی۔

یونیورسٹی کے اساتذہ اور ملازمین نے ڈاکٹر ہذال کی آج کی گفتگو کو سرکشی اور خودکشی سے تعبیر کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ہذال کی مدت ملازمت میں چند ماہ باقی رہ گئے ہیں مگر اس دوران یہ اسلامی یونیورسٹی کے ادارے اور ملازمین کو بورڈ آف ٹرسٹیز کے ممبران سے لڑانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہذال کی انا پرست طبیعت اور ہٹ دھرمی نے اسلامی یونیورسٹی کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کر دیا ہے۔

اسی ہٹ دھرمی کا نتیجہ ہے کہ ڈاکٹر ہذال ڈھٹائی سے بورڈ آف ٹرسٹیز اور صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کے فیصلوں کو چیلنج کر رہے ہیں۔ یہ دراصل بغاوت کا اعلان ہے کہ ایک شخص جسے بورڈ آف ٹرسٹیز نے خود مقرر کیا ہے وہ اپنی کارکردگی کا حساب دینے کے بجائے دھمکیوں پر اتر آیا ہے۔

اسلامی یونیورسٹی کے اساتذہ و ملازمین نے صدر پاکستان اور یونیورسٹی کے چانسلر صدر عارف علوی سے مطالبہ کیا ہے کہ ڈاکٹر ہذال کو فی الفور عہدے سے برطرف کیا جائے اور اس شخص کے خلاف کیس برادر اسلامی ملک سعودی عرب کی حکومت کے حوالے کیا جائے تاکہ اس کا محاسبہ سعودی عرب کے ادارے اور حکومت کر سکیں۔

پاکستان کے عوام اور اسلامی یونیورسٹی سے وابستہ ہر شخص سعودی عرب اور اسلامی یونیورسٹی کے درمیان باہمی تعاون کا نہ صرف خواہشمند ہے بلکہ ماضی میں جو بھی سعودی عرب کا کردار رہا ہے اس پر تشکر و احترام کے جذبات پائے جاتے ہیں۔

بدقسمتی سے ڈاکٹر ہذال کے اقدامات سے دو ملکوں اور اسلامی یونیورسٹی کے سعودی جامعات سے تعلقات کو نقصان پہنچ رہا ہے جس کے فوری تدارک کی ضرورت ہے۔

اساتذہ و ملازمین نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ ڈاکٹر ہذال اور انتظامیہ کی طرف سے کسی بھی لاقانونیت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ فوری طور پر بورڈ آف ٹرسٹیز کے فیصلوں پر ان کی روح کے مطابق عمل کرے اور اس بارے میں کسی قسم کے لیت و لعل سے کام نہ لے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.