وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا غربت میں کمی ،رکاوٹوں کو کم کرنے، بنیادی ڈھانچے کی ترقی ،ماحول دوست اور پائیدار پالیسیاں بنانے پر زور
تاشقند:نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے جمعرات کو ای سی او ویژن 2025 کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے تنظیم کے مقاصد کے حصول کے لیے اجتماعی کوششوں اور تیز تر اصلاحات اور خطے کی تجارتی صلاحیت کو زبردست اقتصادی ترقی میں بدلنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ آئیے ہم ای سی او کو صرف الفاظ کی نہیں بلکہ عمل کی تنظیم بنائیں۔
یہاں اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او)کے 16 ویں سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے تنظیم کے اہداف اور مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے اجتماعی اور تندہی سے کام کرنا بہت ضروری ہے،ہمارا خطہ اگر اچھی طرح سے باہم جڑا ہوا ہے تو ہمارے لوگوں کے لیے زبردست اقتصادی اور امن کے فوائد لا سکتا ہے۔وزیراعظم کے خطاب میں ای سی او کی موجودہ تجارت اور حقیقی صلاحیت، غزہ کی انسانی صورتحال، مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم، اسلامو فوبیا کے ساتھ ساتھ علاقائی روابط کے ای سی او کے منصوبے شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی وسائل، جغرافیائی روابط اور ثقافتی ورثے سے مالا مال ہونے کی وجہ سے ای سی او خطہ اپنی حقیقی تجارتی صلاحیت سے فائدہ اٹھانے میں ناکام رہا ہے کیونکہ اس کا عالمی تجارت میں صرف دو فیصد اور بین الاضلاع تجارت میں 8 فیصد حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2022 میں ای سی او ریجن کے اندر تجارت دنیا کے ساتھ 577 بلین ڈالر کے مقابلے میں 39 بلین ڈالر ریکارڈ کی گئی اور انٹر ریجن ایکسپورٹ بھی 46 بلین ڈالر رہی۔ انہوں نے کہا کہ ای سی او ویژن 2025 جسے اسلام آباد میں 13ویں ای سی او سربراہی اجلاس نے اپنایا تھا، اس میں علاقائی تجارت بڑھانے، رابطوں کو مضبوط بنانے، بڑے ٹرانسپورٹ کوریڈورز کو آپریشنل کرنے اور توانائی کی حفاظت پر زور دیا گیا تھا۔ عالمی اور علاقائی تجارت میں حصہ بڑھانے کے لیے بات چیت کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے غربت میں کمی کے علاوہ رکاوٹوں کو کم کرنے، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور ماحول دوست اور پائیدار پالیسیاں بنانے پر زور دیا۔ وزیر اعظم نے باہمی تجارت اور رابطوں کو فروغ دینے کے حوالے سے ای سی او کی راہداری پر مبنی نقطہ نظر جیسے کرغزستان-تاجکستان-افغانستان-ایران , اسلام آباد-تہران-استنبول” ( آئی ٹی آئی)، قازقستان، ترکمانستان اور ایران ( کے ٹی آئی) اور دیگر کی حمایت کی اور کہا کہ مربوط ٹرانسپورٹ منصوبے تعمیر و ترقی میں مدد کریں گے۔