آئندہ کسی کو اجازت نہ دینا کہ ملک سے کھلواڑ کرے،مینار پاکستان پر بڑا جلسہ ،نواز شریف کا خطاب
لاہور: مسلم لیگ ن کے قائد و سابق وزیر اعظم نواز شریف نے 4 سال بعد وطن واپس پہنچنے پر مینار پاکستان میں استقبالیہ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے دل میں انتقام کی کوئی تمنا نہیں، بس یہی خواہش ہے کہ پاکستان خوشحال ہو جائے، آئندہ کسی کو اجازت نہ دینا کہ وہ ملک سے کھلواڑ کرے۔ نواز شریف لاہور ایئر پورٹ سے ہیلی کاپٹر پر جلسہ گاہ مینار پاکستان پہنچے، نواز شریف نے ہیلی کاپٹر سے اترنے کے بعد نماز ادا کی، شہبازشریف، اسحاق ڈار، حمزہ شہباز اور دیگر رہنماؤں نے بھی نمازپڑھی۔
مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف گاڑیوں کے قافلے میں جلسہ گاہ پہنچے، نواز شریف کی گاڑی حمزہ شہباز چلا رہے تھے، جیسے ہی وہ سٹیج پر پہنچے تو پنڈال تالیوں اور نعروں سے گونج اٹھا، اس موقع پر آتشبازی کی گئی، جلسے کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ قرآن پاک اور نعت رسول مقبولؐ سے کیا گیا۔
نوازشریف نے اپنی تقریر کا آغاز شعر سے کیا، انہوں نے کہا کہ "کہاں سے چھیڑوں فسانہ، کہاں تمام کروں”، آج 4 سال بعد آپ سے ملاقات ہو رہی ہے، آپ سے پیار کا رشتہ قائم و دائم ہے، اس رشتے میں کوئی فرق نہیں آیا، آپ کے چہروں پر پیار، خلوص دیکھ رہا ہوں، مجھے آپ لوگوں پر ناز ہے۔
قائد مسلم لیگ ن نے کہا کہ میرا آپ سے رشتہ کئی دہائیوں سے چل رہا ہے، نہ آپ نے نہ میں نے کبھی دھوکہ دیا، جب بھی موقع ملا دن رات پاکستان کے مسائل حل کیے، جب بھی موقع ملا کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا، جیلوں میں ڈالا گیا، ملک بدر کیا گیا، میرے خلاف جعلی کیسز بنائے گئے، سٹیج پر پوری لائن ہے جن کے خلاف جعلی کیسز بنائے گئے، مسلم لیگ (ن) کا جھنڈا کسی نے اپنے ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔
نوازشریف نے کہا کہ جب بھی موقع ملا عوام کی دن رات خدمت کی، مجھے یہ بتائیں کون ہے جو چند برسوں بعد نوازشریف کو آپ سے جدا کر دیتا ہے، ہم تو پاکستان کی تعمیر کرنے والے ہیں، اللہ کے فضل سے پاکستان کے لیے ایٹم بم بنایا، ہم نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا، لوڈشیڈنگ ختم کی، جو پیار آپ کے چہروں پر ہے مجھے اس پر ناز ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2013ء میں لوڈشیڈنگ عروج پر تھی، یاد ہے نا 20، 20 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی تھی، لوڈشیڈنگ کے عذاب کو ہم نے ختم کیا، میں نے سستی بجلی بنائی اور عوام کو سستے داموں بچایا، نوازشریف نے جلسے میں بجلی کا بل لہرایا اور کہا کہ بجلی کا بل ساتھ لے کر آیا ہوں۔نوازشریف نے کارکنوں کے نعروں کا جواب "آئی لو یو ٹو” کہہ کر دیا، انہوں نے کہا کہ آپ کی محبت کو دیکھ کر سارے دکھ، درد بھول گیا ہوں، دکھ یاد بھی نہیں کرنا چاہتا، کچھ دکھ درد ایسے ہوتے ہیں جن کو بھلا نہیں سکتا، وہ کبھی نہیں بھرتے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ کاروبار دوبارہ واپس آجاتے ہیں جدا ہونے والے دوبارہ نہیں آتے، آج گھر جاؤں گا تو بیگم کلثوم نہیں ملیں گی، یہ بہت بڑا زخم ہے جو کبھی نہیں بھرے گا، میرے والد، والدہ فوت ہوئے انہیں قبر میں نہ اتار سکا، اہلیہ فوت ہوئی تو قید میں خانے میں اطلاع ملی، کچھ زخم ایسے ہوتے ہیں جو کبھی نہیں بھرتے
لاہور: مسلم لیگ ن کے قائد اور وزیر اعظم نواز شریف نے 4 سال بعد وطن واپس پہنچنے پر مینار پاکستان میں استقبالیہ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے دل میں انتقام کی کوئی تمنا نہیں، بس یہی خواہش ہے کہ پاکستان خوشحال ہو جائے، آئندہ کسی کو اجازت نہ دینا کہ وہ ملک سے کھلواڑ کرے۔
مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف گاڑیوں کے قافلے میں جلسہ گاہ پہنچے، نواز شریف کی گاڑی حمزہ شہباز چلا رہے تھے، جیسے ہی وہ سٹیج پر پہنچے تو پنڈال تالیوں اور نعروں سے گونج اٹھا، اس موقع پر آتشبازی کی گئی، جلسے کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ قرآن پاک اور نعت رسول مقبولؐ سے کیا گیا۔
نوازشریف نے اپنی تقریر کا آغاز شعر سے کیا، انہوں نے کہا کہ "کہاں سے چھیڑوں فسانہ، کہاں تمام کروں”، آج 4 سال بعد آپ سے ملاقات ہو رہی ہے، آپ سے پیار کا رشتہ قائم و دائم ہے، اس رشتے میں کوئی فرق نہیں آیا، آپ کے چہروں پر پیار، خلوص دیکھ رہا ہوں، مجھے آپ لوگوں پر ناز ہے۔
قائد مسلم لیگ ن نے کہا کہ میرا آپ سے رشتہ کئی دہائیوں سے چل رہا ہے، نہ آپ نے نہ میں نے کبھی دھوکہ دیا، جب بھی موقع ملا دن رات پاکستان کے مسائل حل کیے، جب بھی موقع ملا کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا، جیلوں میں ڈالا گیا، ملک بدر کیا گیا، میرے خلاف جعلی کیسز بنائے گئے، سٹیج پر پوری لائن ہے جن کے خلاف جعلی کیسز بنائے گئے، مسلم لیگ (ن) کا جھنڈا کسی نے اپنے ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔
نوازشریف نے کہا کہ جب بھی موقع ملا عوام کی دن رات خدمت کی، مجھے یہ بتائیں کون ہے جو چند برسوں بعد نوازشریف کو آپ سے جدا کر دیتا ہے، ہم تو پاکستان کی تعمیر کرنے والے ہیں، اللہ کے فضل سے پاکستان کے لیے ایٹم بم بنایا، ہم نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا، لوڈشیڈنگ ختم کی، جو پیار آپ کے چہروں پر ہے مجھے اس پر ناز ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2013ء میں لوڈشیڈنگ عروج پر تھی، یاد ہے نا 20، 20 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی تھی، لوڈشیڈنگ کے عذاب کو ہم نے ختم کیا، میں نے سستی بجلی بنائی اور عوام کو سستے داموں بچایا، نوازشریف نے جلسے میں بجلی کا بل لہرایا اور کہا کہ بجلی کا بل ساتھ لے کر آیا ہوں۔
نوازشریف نے کارکنوں کے نعروں کا جواب "آئی لو یو ٹو” کہہ کر دیا، انہوں نے کہا کہ آپ کی محبت کو دیکھ کر سارے دکھ، درد بھول گیا ہوں، دکھ یاد بھی نہیں کرنا چاہتا، کچھ دکھ درد ایسے ہوتے ہیں جن کو بھلا نہیں سکتا، وہ کبھی نہیں بھرتے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ کاروبار دوبارہ واپس آجاتے ہیں جدا ہونے والے دوبارہ نہیں آتے، آج گھر جاؤں گا تو بیگم کلثوم نہیں ملیں گی، یہ بہت بڑا زخم ہے جو کبھی نہیں بھرے گا، میرے والد، والدہ فوت ہوئے انہیں قبر میں نہ اتار سکا، اہلیہ فوت ہوئی تو قید میں خانے میں اطلاع ملی، کچھ زخم ایسے ہوتے ہیں جو کبھی نہیں بھرتے۔
نواز شریف نے کہا کہ اڈیالہ جیل سپرنٹنڈنٹ کی میں نے منتیں کیں، جیل سپرنٹنڈنٹ سے کہا لندن میں میری بات کرا دو، جیل سپرنٹنڈنٹ نے میری بات نہیں کرائی، اس نے کہا فون کرانے کی اجازت نہیں ہے، میں نے کہا تمہیں کس کی اجازت درکار ہے، جیل میں میری چارپائی مشکل سے آتی تھی، جیل میں چھوٹی سی کرسی پر بیٹھتا تھا، ڈھائی گھنٹے بعد جیل سپرنٹنڈنٹ کے دوسرے افسر نے میری اہلیہ کی موت کی خبر سنائی۔
انہوں نے کہا کہ جیل کے افسر نے کہا اب مریم نواز کو اطلاع کرنے جا رہے ہیں، میں نے جیل کے افسر کو کہا کہ مریم نواز کو میرے پاس لاؤ، جیل میں مریم نواز سے ایک ہفتے میں ایک گھنٹہ ملاقات ہوتی تھی، میرے سیل کے پاس ہی مریم نواز کا کمرہ تھا، جب مریم نواز کو اطلاع ملی تو اس نے رونا شروع کر دیا اور بیہوش ہوگئی۔
نواز شریف نے کہا کہ ایٹمی دھماکہ نہ کرنے پر کلنٹن نے 5 ارب ڈالر کی آفر کی، فارن آفس میں اس کا ریکارڈ موجود ہے، اس موقع پر نواز شریف کے منہ سے چیئرمین پی ٹی آئی کا نام نکل گیا، میں اس کا نام نہیں لینا چاہتا، میری ٹریننگ ایسی نہیں کہ اینٹ کا جواب پتھرسے دوں۔
انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت کے لوگ ایک، ایک ارب ڈالر کی بھیک مانگتے تھے، اگر میں لینے والا ہوتا تو مجھے ایک، دو ارب ڈالر مل جاتے، پاکستان کی مٹی نے مجھے اجازت نہیں دی کہ پاکستان کے مفاد کے خلاف فیصلہ کرتا، ہم نے بھارت کے مقابلے میں ایٹمی دھماکے کیے، میری جگہ کوئی اور ہوتا تو کیا وہ امریکی صدر کے آگے بول سکتا تھا؟ کیا صرف اسی بات پر ہماری حکومتیں توڑ دی جاتی ہیں اور فیصلے سنائے جاتے ہیں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آپ کا جذبہ، پیار دیکھ کر اپنے سارے دکھوں کو ایک طرف کر رہا ہوں، مٹی کی محبت میں وہ قرض اتارے جو واجب بھی نہیں تھے، ہم کوشش کریں گے اللہ مشکلوں سے نکالے گا، "زخم اتنے لگے بھرتے بھرتے وقت لگے گا” ۔