سکھ راہنما کا قتل،کینیڈا اور بھارت کے تعلقات کشیدہ ، ایک دوسرے کے سفارتکار نکال دئیے
اوٹاوا: کینیڈا میں خالستان تحریک کے رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل کے بعد کینیڈا اور بھارت کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہو گئے ہیں اور دونوں ممالک کی طرف سے ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی کا سلسلہ بھی تیز ہو گیا ہے۔
کینیڈا میں بھارتی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ اینالیسس ونگ(را )کے سربراہ کو ملک بدر کردیا گیا، جس کی شناخت پون کمار رائے کے طورپر ہوئی ہے۔
1997بیچ کے انڈین پولیس سروس کے افسر پون کمار رائے کو اوٹاوا میں بھارتی ہائی کمیشن میں معیشت ، تعاون اور کمیونٹی افیئرز کے وزیرکے طور پر تعینات کیا گیا تھا۔ کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانیا جولی نے پون کمار رائے کی بطور را کے سربراہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہاہے کہ وہ کینیڈا میں سکھ شہری اور خالصتان تحریک کے رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں ملوث ہیں۔
کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے ہائوس آف کامنز کو بتایا کہ بھارت خالصتان رہنما ہردیپ سکھ نجار کے قتل میں ملوث ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس مصدقہ اطلاعات ہیں کہ بھارتی ایجنٹ سکھ رہنما کے قتل میں ملوث ہوسکتے ہیں۔انہوں نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ انہوں نے نئی دہلی میں G-20سربراہ اجلاس کے موقع پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ہردیپ سنگھ نجار کے قتل کا مسئلہ اٹھایاتھا۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ کینیڈا کی سرزمین پر کینیڈین شہری کے قتل میں غیر ملکی حکومت کا ملوث ہونا ہماری خودمختاری کی ناقابل قبول خلاف ورزی ہے۔کینیڈین وزیر خارجہ ملینی جولی کے دفتر نے وزیراعظم ٹروڈو کے بیان کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ملک بدر کئے گئے بھارتی سفارت کار پون کمار رائے ہیں جن کی شناخت کینیڈا میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کے سربراہ کے طور پر کی گئی ہے۔
ادھر بھارت نے بھی جوابی اقدام کرتے ہوئے کینیڈا کے ایک سینئر سفارتکار کو ملک بدر کر دیاہے اورسفارت کار کو پانچ دن کے اندر اندر بھارت چھوڑنے کو کہاہے ۔ بھارتی وزارت خارجہ نے کہاہے کہ اس فیصلے سے ہمارے داخلی معاملات میں کینیڈین سفارتکاروں کی مداخلت اور بھارت مخالف سرگرمیوں میں ان کی شمولیت پر بھارتی حکومت کی بڑھتی ہوئی تشویش ظاہر ہوتی ہے.