اسلام آباد:شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہان حکومت کے 23 ویں اجلاس میں شریک علاقائی رہنماؤں نے خطے کی استعدادو امکانات خاص طور پر تجارت اور رابطوں میں اضافہ کیلئے تعاون اور مشترکہ کوششوں کی ضرورت پرزوردیا ہے۔ ایس سی او کے رکن ممالک کے سربراہان حکومت کے سالانہ اجلاس کی صدارت وزیر اعظم شہباز شریف نے کی۔
اجلاس میں چین کے وزیراعظم لی چیانگ، ، بیلاروس کے وزیراعظم رومان گولوف چینکو، قزخستان کے وزیراعظم اولژاس بیکیتنوف ، روس کے وزیراعظم میخائل مشوستن، تاجکستان کے وزیراعظم کوہر رسول زادہ، ازبکستان کے وزیراعظم عبداللہ اریپوف،کرغزستان کے وزرائے کابینہ کے چئیرمین ژاپاروک اکیل بیک، ایران کے وزیر تجارت سید محمد آتابیک، اور بھارت کے وزیر خارجہ سبرانیئیم جے چنکر شرکت کی۔علاوہ ازیں منگولیا کے وزیراعظم اویون ایردین لوئسنامسرایی اور ترکمانستان کے نائب وزیراعظم راشد میریدوف بھی اجلاس میں شریک تھے۔
چین کے وزیراعظم لی چیانگ نے اپنے خطاب میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے تحت باہمی تعاون کوفروغ اور وسعت دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے تنظیم کے کے رکن ممالک پرتزویراتی صف بندی کو مضبوط کرنے، بڑے خطرات کا فعال جواب دینے اورباہمی تبادلوں کو بڑھانے پرزوردیا۔روس کے وزیراعظم میخائل مشوستن نے ایس سی او ممالک کے درمیان باہمی معاملات میں قومی کرنسیوں کے استعمال میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ ان کا ملک اگلے سال ایس سی او کا اسٹارٹ اپ فورم منعقد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ جدت کے میدان میں بہترین تجربات کا تبادلہ کیا جا سکے اور مشترکہ منصوبے شروع کیے جا سکیں۔ ازبکستان کے وزیراعظم عبداللہ اریپوف نے اپنے خطاب میں کہاکہ ان کا ملک رکن ممالک کے درمیان تعاون کے امکانات کو بروئے کار لانے کے لیے بھرپور کوششیں کرنے کے عزم پر قائم ہے۔ انہوں نے تجارت کے فروغ کے لیے اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے تجارتی طریقہ کار کو آسان بنانے، تجارتی رکاوٹوں کو ختم کرنے، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور صنعتی شعبوں میں تعاون کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا۔
تاجکستان کے وزیراعظم کوہر رسول زادہ نے تعاون اور مسابقت کے ذریعے امن اور اقتصادی ترقی کے لیے مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے صنعتی شعبے میں سرمایہ کاری میں اضافہ کی اہمیت پربھی روشنی ڈالی۔ترکمانستان کے نائب وزیراعظم راشد میریدوف نے کہا کہ ترکمانستان تجارت، توانائی اور رابطہ کاری کے منصوبوں میں ایس سی او کے رکن ممالک کے ساتھ تعاون کو بڑھانے کے لیے پُرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے منصوبوں کے امکانات بہت زیادہ ہیں، لہذا رکن ممالک کو ان امکانات کو بروئے کار لانے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنی چاہئیں۔ بھارت کے وزیر خارجہ سبرانئیم جے شنکر نے اپنے خطاب میں روس-یوکرین جنگ، اسرائیل-فلسطین جنگ، کوویڈ19 کی عالمگیروبا کے اثرات،شدید موسمی حالات، رسد کی زنجیر کی غیر یقینی صورتحال جیسے چیلنجز اور ایس سی او چارٹر میں ان چیلنجز کے حل پرروشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ عالمگیریت سے تجارت، سرمایہ کاری، رابطہ کاری ، توانائی کی بہاؤ اور تعاون کے دیگر طریقے جیسے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں جن سے ایس سی او کا خطہ فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل جانگ منگ نے کہا کہ ایک بڑے علاقائی تنظیم ہونے کے ناطیایس سی او کے رکن ممالک کو علاقائی امن اور خوشحالی کے لیے تعاون میں اضافہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے ایس سی او سیکرٹریٹ کی جانب سے رکن ممالک کی سہولت کے لیے کارکردگی کو اجاگر کیا اور شرکاء کو بتایا کہ 2025 کو ”پائیدار ترقی کا سال” کے طور پر منایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایس سی او کے رکن ممالک کو رابطوں کے امکانات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے تجارت اور سرمایہ کاری میں مشکلات اور چیلنجز کو حل کرنا چاہیے۔