وزیر اعظم کاعالمی برادری کے ساتھ مل کر دہشت گردی کا مقابلہ کے عزم کا اعادہ
نیویارک :وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے
عالمی برادری کے ساتھ مل کر ہر قسم کی دہشت گردی کا مقابلہ کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسداد دہشت گردی کے عالمی ڈھانچے میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔عبوری حکومت کو افغانستان کے اندر تمام دہشت گرد گروہوں خاص طور پر پڑوسی ممالک کے خلاف سرحد پار دہشت گردی کے ذمہ داروں کو بے اثر کرنے کے لیے موثر کارروائی کرنی چاہیے۔ جمعہ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ
دو دہائیوں سے پاکستان نے دہشت گردی کا بڑی دلیری اور کامیابی سے مقابلہ کیا ہے، پاکستان کے اندر دہشت گرد گروہوں کو شکست دی ہے،ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھاری قیمت ادا کی ہے ، ہمارے 80 ہزار بہادر فوجی اور عام شہری شہید ہوچکے ہیں جن میں سکول کے معصوم بچے بھی شامل ہیں، ہماری معیشت کو 150ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے آج ہمیں ایک بار پھر خاص طور پر ٹی ٹی پی/فتنہ الخوارج اور اس کے کارندوں کی طرف سے بیرونی مالی اعانت اور سرپرستی کی حامل دہشت گردی کی نئی لہر کا سامنا ہے،ہم اپنی جامع قومی کاوش”عزم استحکام” کے ذریعے ایک بار پھر اس خطرے کو ختم کرنے کے لئے پرعزم ہیں اور ہم عالمی برادری کے ساتھ مل کر ہر قسم کی دہشت گردی کا مقابلہ کریں گے اور انسداد دہشت گردی کے عالمی ڈھانچے میں اصلاحات لائیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں حالات جلد از جلد معمول پر آنے کا خواہاں ہے۔ ہم لاکھوں مصیبت زدہ افغانوں کے لیےاقوام متحدہ کی 3 ارب ڈالر کی انسانی امداد کے لیے اپیل میں شامل ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہم ان بین الاقوامی توقعات کو شئیر اور ان کی توثیق کرتے ہیں کہ افغان عبوری حکومت خواتین اور لڑکیوں کے حقوق، اور سیاسی شمولیت کے فروغ سمیت انسانی حقوق کا احترام کرے گی، بالخصوص،عبوری حکومت کو افغانستان کے اندر تمام دہشت گرد گروہوں خاص طور پر پڑوسی ممالک کے خلاف سرحد پار دہشت گردی کے ذمہ داروں کو بے اثر کرنے کے لیے موثر کارروائی کرنی چاہیے۔ ان میں داعش، القاعدہ سے وابستہ ٹی ٹی پی/فتنہ الخوارج ، مجید بریگیڈ اور بی ایل ے اور دیگر شامل ہیں۔
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے کلیدی خطاب میں اسلاموفوبیا میں اضافہ کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ قرآن پاک کی بے حرمتی، مساجد پر حملے، مسلمانوں کے بارے میں منفی دقیانوسی تصورات اور ان کے خلاف امتیازی سلوک اور تشدد کی کارروائیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس میں اضافہ ہورہا ہے, اپنے خطاب میں انہوں نے کہاکہ
ایک پریشان کن عالمی مسئلہ، اسلامو فوبیا میں اضافہ ہے جو اب قرآن پاک کی بے حرمتی، مساجد پر حملے، مسلمانوں کے بارے میں منفی دقیانوسی تصورات اور ان کے خلاف امتیازی سلوک اور تشدد کی کارروائیوں سے ظاہر ہوتا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ اسلامو فوبیا کا سب سے خطرناک مظہر ہندوستان میں ہندو بالادستی کا ایجنڈا ہے۔ یہ جارحانہ انداز میں 200 ملین مسلمانوں کو محکوم بنانے اور ہندوستان کے اسلامی ورثے کو ختم کرنے کی کوشش ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور او آئی سی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور ان کے خصوصی ایلچی کے ساتھ مل کر اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لئے لائحہ عمل پر عملدرآمد کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نےاپنے خطاب میں اپنی حکومت کے معاشی اقدامات پر بھی روشنی ڈالی جس کے نتیجے میں معاشی صورتحال میں بہتری آئی.
انہوں نے کہا کہ رواں سال مارچ میں اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے اپنے ملک کے 24 کروڑ عوام کی بھلائی اور خوشحالی ہماری توجہ کا محور رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے مشکل لیکن ضروری فیصلے کئے ہیں جنہوں نے ہماری معیشت کو گرنے سے بچایا ہے، ہم نے میکرو اکنامک استحکام کو بحال کیا ، مالیاتی خسارے پر قابو پایا ، اپنے ذخائر کو تقویت دی جس کے نتیجے میں مہنگائی سنگل ڈیجٹ پر آ گئی ہے۔ن
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے قرضوں اور لیکویڈیٹی کی پریشانی کےمنحوس دائرے کو "قرض کے جال” کے بجائے "موت کا جال”قرار دیا ہے۔
جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قرضوں میں پھنسے ہوئے تقریباً 100 ترقی پذیر ممالک کے ساتھ ایس ڈی جیز کو حاصل کرنا ایک سراب ہے،بین الاقوامی مالیاتی ڈھانچہ جسے سیکرٹری جنرل نے "اخلاقی طور پر دیوالیہ” کے طور پر بیان کیا ہے اور عالمی تجارت اور ٹیکنالوجی کے نظام کی اصلاح اور ترقی و عالمی مساوات کو فروغ دینے کے لئے ہم آہنگ ہونا چاہئے۔
اسلام آباد
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے واضح اور دوٹوک انداز میں کہاہے کہ پاکستان کسی بھی بھارتی جارحیت کا اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ بھرپور اور فیصلہ کن جواب دے گا۔
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ فلسطین کے عوام کی طرح جموں و کشمیر کے لوگ بھی اپنی آزادی اور حق خودارادیت کے حصول کے لئے ایک صدی سے جدوجہد کر رہے ہیں ، امن کی طرف بڑھنے کے بجائے بھارت جموں و کشمیر پر سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کے وعدوں سے گریزاں ہے، یہ قراردادیں جموں و کشمیر کے عوام کو اپنے بنیادی حق خود ارادیت کا استعمال کرنے کے حامل استصواب رائے کا اختیار دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد سے بھارت نے جموں و کشمیر کے لئے بدقسمتی سے ان کے رہنماؤں کےبقول "حتمی حل” کو مسلط کرنے کے لئے یکطرفہ غیر قانونی اقدامات شروع کر رکھے ہیں، 9 لاکھ بھارتی فوجی مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو طویل کرفیو، ماورائے عدالت قتل اور ہزاروں نوجوان کشمیریوں کے اغوا جیسے خوفناک اقدامات سے خوفزدہ کر رہے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ ایک آبادکار نوآبادیاتی منصوبے کے تحت بھارت کشمیریوں کی زمینوں اور جائیدادوں پر قبضہ کر رہا ہے اور باہر کے لوگوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں آباد کر رہا ہے تاکہ مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا جا سکے، یہ دقیانوسی حربہ تمام قابض طاقتوں نے استعمال کیا لیکن یہ ہمیشہ ناکام رہا، جموں و کشمیر میں بھی یہ ناکام ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ کشمیری عوام اس غلط ہندوستانی شناخت کو مسترد کرنے میں پرعزم ہیں جو نئی دہلی ان پر مسلط کرنا چاہتا ہےاور ہر گھڑی ان پر مظالم کے پہاڑ ڈھائےجا رہے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی وحشیانہ جبر و استبداد کی پالیسی نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ برہان وانی کی میراث لاکھوں کشمیریوں کی جدوجہد اور قربانیوں کو تحریک دیتی رہے گی، اپنی بے مثال جدوجہد کے جائز ہونے سے تحریک حاصل کر کے وہ نڈر انداز میں اپنے راستے پر کاربند ہیں، ان کی دل دہلا دینے والی کہانیاں ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ ہر اعداد و شمار کے پیچھے ایک انسانی زندگی چھپی ہوئی ہے، ایک خواب منتظر اور ایک امید بکھری ہوئی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اس سے بھی زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ بھارت اپنی عسکری صلاحیتوں میں بڑے پیمانے پر توسیع میں مصروف عمل ہےجو درحقیقت پاکستان کے خلاف صف آرائی ہے ، اس کے جنگی نظریے، ایک اچانک حملے اور "جوہری پھیلائو کے تحت محدود جنگ” کے تصور کے حامل ہیں،ہندوستان نے بغیر سوچے سمجھے پاکستان کی ایک باہمی "سٹرٹیجک ریسٹرینٹ رجیم” کی تجاویز کو ٹھکرا دیا ہے، اس کی قیادت نے اکثر لائن آف کنٹرول کو عبور کرنے اور آزاد کشمیر پر” قبضہ” کرنے کی دھمکی دی ہے۔وزیراعظم نے واضح اور دوٹوک انداز میں کہا کہ پاکستان کسی بھی بھارتی جارحیت کا اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ بھرپور اور فیصلہ کن جواب دے گا، پائیدار امن کے حصول کے لئے بھارت کو یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو واپس لینا ہو گا جو اس نے 5 اگست 2019 سے اٹھائے ہیں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق جموں و کشمیر تنازعہ کے پرامن حل کے لئے بات چیت شروع کرنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر اور فلسطین میں قتل و غارت گری اور ناجائز قبضہ ہر روز ایک نئی جہنم کو جنم دیتا ہے۔
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے جنرل اسمبلی میں فلسطین اور لبنان میں اسرائیلی جارحیت کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صرف ایک تنازعہ نہیں ہے، یہ معصوم لوگوں کا منظم قتل ، انسانی زندگی اور وقار کی روح پر حملہ ہے۔جمعہ کو اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ غزہ کے لوگوں کی حالت زار پر پاکستانی عوام کی جانب سے دکھ اور درد کا اظہار کرتا ہوں، مقدس سرزمین میں رونما ہونے والے سانحہ کو دیکھتے ہوئے ہمارے دل خون کے آنسو روتے ہیں،ایک ایسا المیہ جو انسانیت کے ضمیر اور اس ادارے کی بنیاد کو ہلا کر رکھ دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب بچے اپنے ٹوٹے ہوئے گھروں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہوں تو کیا ہم بحیثیت انسان خاموش رہ سکتے ہیں ؟کیا ہم ان ماؤں کی طرف آنکھیں بند کر سکتے ہیں جو اپنے بچوں کے بے جان جسموں کو جھولا دیتی ہیں؟ غزہ کے بچوں کے خون سے نہ صرف ظالموں کے ہاتھ رنگے ہوئے ہیں بلکہ ان لوگوں کے بھی جو اس ظالمانہ تنازعے کو طول دینے میں شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم ان کے لامتناہی مصائب کو نظر انداز کرتے ہیں تو ہم اپنی انسانیت کو حقیر کر دیتے ہیں، صرف مذمت کرنا کافی نہیں ہے، ہمیں اب عمل کرنا ہوگا اور اس خونریزی کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کرنا چاہئے، ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ بے گناہ فلسطینیوں کا خون اور قربانی رائیگاں نہیں جائے گی، ہمیں دو ریاستی حل کے ذریعے پائیدار امن کے لئے کام کرنا چاہئے، ہمیں 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ایک قابل عمل، محفوظ، متصل اور خود مختار ریاست فلسطین کی جستجو کرنی چاہئے جس کا مستقل دارالحکومت القدس الشریف ہو اور ان مقاصد کو آگے بڑھانے کے لئے فلسطین کو فوری طور پر اقوام متحدہ کا مکمل رکن بھی تسلیم کیا جانا چاہئے۔ شہباز شریف نے کہا کہ چند دنوں میں لبنان پر اسرائیل کی بے دریغ بمباری سے خواتین اور چھوٹے بچوں سمیت 500 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد میں ناکامی اسرائیل کا حوصلہ بڑھاتی ہے، یہ پورے مشرق وسطیٰ کو ایک جنگ میں گھسیٹنے کا خطرہ پیدا کرتی ہے جس کے نتائج عالمی سطح پر سنگین اور تصور سے کہیں زیادہ ہو سکتے ہیں۔
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں مسلمہ اصول کو قائم رکھنا چاہئے کہ آلودگی پھیلانے والا ادا کرتا ہے۔
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ دو سال پہلے پاکستان ہولناک سیلاب سے متاثر ہوا جس سے 30 ارب ڈالر کے نقصانات ہوئے، اب یہ واضح ہے کہ ہر موسم گرما میں درجہ حرارت میں شدت آئے گی جو نئے موسمیاتی اثرات کو ہوا دے گی۔وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان عالمی سطح پر ایک فیصد سے بھی کم کاربن کا اخراج کرتا ہے، پھر بھی ہم نے اپنی کوئی غلطی نہ ہونے کی بہت بھاری قیمت چکائی ہے، یہ عالمی انصاف کے کسی بھی حساب کتاب میں غیر منصفانہ ہے، ہمیں مسلمہ اصول کو قائم رکھنا چاہئے کہ آلودگی پھیلانے والا قیمت ادا کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ایس ڈی جیز اور موسمیاتی اہداف کی کامیابیوں کی حمایت کے لئے اپنے ترقی یافتہ ملک کے شراکت داروں کی طرف سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل کا منتظر ہے جس میں موسمیاتی فنانس میں سالانہ 100 ارب ڈالر سے زیادہ کا نیا سالانہ ہدف بھی شامل ہے۔