سی پیک میں بڑی پیش رفت،ایم ایل ون ریلوے پراجیکٹ پر دستخط

0

بیجنگ (ضیاءالامین سے) چین پاکستان اقتصادی راہداری( سی پیک) کے سب سے بڑے6.7 ارب ڈالر مالیت کے منصوبے ایم ایل ون ریلوے پردستخط ہوگئے ، جس پرکام آئندہ سال سے شروع ہونے کا امکان ہے جسے تین مراحل میں مکمل کیا جائے گا۔

پلاننگ کمیشن حکام کے مطابق نظرثانی شدہ پلان کے مطابق ایم ایل ون پر 6.7 ارب ڈالر کی مجموعی لاگت آئے گی جس پر پاکستان اور چین کا مکمل اتفاق ہو چکا ہے۔ یاد رہے کہ اس منصوبے پر ابتدائی لاگت9 ارب ڈالر کے قریب تھی لیکن اب یہ منصوبہ 6.7 ارب ڈالر کی لاگت سے شروع ہو گا جس پر دونوں فریقوں کا مکمل اتفاق ہو چکا ہے اور اس حوالے سے رواں ماہ کے شروع میں ہونے والے جوائنٹ ورکنگ گروپ کا ایک اہم اجلاس بھی منعقد کیا گیا تھا۔
حکام کے مطابق ایم ایل ون فیز ون کی لاگت 2.7 ارب ڈالر، فیز ٹو کی لاگت 2.6 ارب ڈالر اور فیز تھری کی لاگت 1.4 ارب ڈالر ہو گی۔ پہلے مرحلے میں ایم ایل ون کے تحت نواب شاہ سے روہڑی، ملتان سے لاہور ریلوے ٹریک بنے گا، دوسرے مرحلے میں لاہور سے لالہ موسیٰ، کیماڑی سے حیدرآباد ریلوے ٹریک جبکہ تیسرے مرحلے میں حیدرآباد سے ملتان، لالہ موسیٰ سے راولپنڈی ریلوے ٹریک بنائے جائیں گے۔مزید برآں ایم ایل ون کے تحت راولپنڈی سے پشاور اور حویلیاں تک 2 ڈرائی پورٹس بھی بنائی جائیں گی جبکہ ایل ون کی تکمیل سے 134 ٹرینیں 140 کلو میٹر فی گھنٹہ رفتار سے چلیں گی۔

اس اپ گریڈ منصوبے میں ایم ایل ون کراچی سے پشاور اور ٹیکسلا تا حویلیاںشامل ہوگا جس میں 140 کلومیٹر فی گھنٹہ کے لئے بہتر اپ گریڈ کے ساتھ ایک نیا ٹریک ، پلوں کی بحالی اور تعمیر ، جدید سگنل نظام اور ٹیلی کام سسٹم کی فراہمی،انڈر پاسز / فلائی اوورز میں سطح عبور ، ٹریک کی باڑ لگانا ، حویلیاں کے قریب ڈرائی پورٹ کا قیام اور والٹن ٹریننگ اکیڈمی کی اپ گریڈیشن شامل ہے۔حکام نے بتایا کہ ریلوے لائن کو کراچی سے پشاور اور ٹیکسلا سے حویلیاں تک اپ گریڈ کیا جائے گا جبکہ 140 کلومیٹر فی گھنٹہ کے لئے سب گریڈ کے ساتھ نیا ٹریک بچھایا جائے گا۔پلوں کی بحالی اور تعمیر بھی کی جائے گی۔ اس منصوبے کی تکمیل سے نہ صرف براہ راست20 ہزار مقامی مزدور/ تکنیکی ماہرین اورچین کے4ہزارماہرین کیلئے ملازمتیں پیدا ہوں گی بلکہ کراچی سے لاہور کے درمیان سفر کے وقت کو 18 سے 10 گھنٹے تک کم کردیا جائے گا۔ یہ منصوبہ تکمیل کے بعدغیر ملکی سرمایہ کاری کو بھی اپنی طرف راغب کرے گا۔ عہدیدار نے مزید کہا کہ اس منصوبے سے لوگوں کی نقل و حرکت میں آسانی پیدا ہوگی جس سے سیاحت کے شعبے کو فروغ ملے گا ۔پاکستان اپنے گوادر پورٹ کے ذریعے چین کو مغربی ایشیا اور افریقہ کے ساتھ مربوط کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایم ایل ون کی بروقت تکمیل پاکستان کے ساتھ ساتھ چین کے بہترین معاشی مفاد میں ہے۔انہوں نے کہا کہ ریلوے 2030 تک کراچی اور گوادر کے پاکستانی بحری بندرگاہوں پر چینی اور مشرقی ایشیائی سامان کے لئے براہ راست رسائی فراہم کرے گا۔عہدیدار نے بتایا کہ پاکستانی ریلوے کے ذریعہ ملک کے 20 فی صد فریٹ ٹریفک کی آمد و رفت متوقع ہے اور یہ منصوبہ 2030 تک مکمل ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ اقتصادی طور پر چین پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار اور ایک بڑا سرمایہ کار ملک ہے ، خاص طور پر انفراسٹرکچر اور توانائی کے شعبے میں 2018 میں دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت 18 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی تھی ۔
چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور کے باضابطہ آغاز کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو ایک اعلی سطح پر لے جایا گیا ہے۔سی پیک کے تحت ایم ایل ون کی تکمیل سے پورے پاکستان اور خاص طور پر پشاور کے عوام کو بہت فائدہ ہوگا۔ اس منصوبے کی تکمیل سے مستقبل میں پشاور شہر کاروباری سرگرمیوں کا مرکز بن جائے گا،اس منصوبے سے وسطی ایشیا کے ممالک بھی مستفید ہوں گے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.