نگران وزیراعظم ، اسحاق ڈار کا قرعہ نکل آیا
اسلام آباد : وفاقی وزیر خزانہ سنیٹر اسحاق ڈار پاکستان کے چھٹے نگران وزیر اعظم ہونگے ۔
ماضی میں غلام مصطفیٰ جتوئی، بلخ شیر مزاری، معین قریشی، ملک معراج خالد بھی نگران وزیر اعظم مقرر کئے گئے تھے چیف جسٹس (ر) ناصر الملک 31 مئی سے 10 اگست 2010 تک نگران وزیراعظم رہے اسحاق ڈار قبل ازیں جنرل (ر) پرویز مشرف کے اقتدار صدر آصف زرداری کے حوالے کرنے کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت میں بھی وزیر خزانہ رہے اور انہوں نے صدر آصف زرداری کی خواہش پر بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا
2014 ء میں مسلم لیگ ن الیکشن میں کامیاب ہوئی تو مسلم لیگ (ن) کے قائد اور منتخب وزیر اعظم میاں نواز شریف نے اسحاق ڈار کو اپنا وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو واقتصادی امور مقرر کیا۔ 2017ء میں سپریم کورٹ کے اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے جب محمد نواز شریف کو اقامہ کو جواز بنا کر وزارت عظمیٰ کے عہدے سے تاحیات نااہل کیا تو پاکستان مسلم لیگ (ن) نےجسے قومی اسمبلی میں اکثریت حاصل تھی میاں محمد نوازشریف کے نامزد ایم این اے شاہد خاقان عباسی کو قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ دلوایا اور انہوں نے ملک کے نئے وزیر اعظم کے عہدے کا حلف اٹھایا۔
شاہد خاقان عباسی 31 مئی 2018 ء تک پاکستان کے وزیر اعظم رہے۔ قومی اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد سابق چیف جسٹس ناصر الملک نگران وزیراعظم وزیر اعظم مقرر ہوئے۔ انہوں نے 31 مئی 2018ء کو قومی اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد نگران وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا اور 18 اگست 2018ء کو عمران خان کے وزیر اعظم کے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد اپنے عہدےسے سبکدوش ہوئے ۔ ان سے قبل پاکستان کے پہلے نگران وزیر اعظم غلام مصطفیٰ جتوئی جبکہ دوسرے نگران وزیر اعظم شیخ شیر مزاری بنے تھے۔ معین الدین قریشی بھی نگران وزیراعظم رہے۔ چوتھے نگران وزیر اعظم ملک معراج خالد تھے۔ پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں پانچ شخصیات نگران وزیر اعظم کے عہدے پر فائز کی گئیں جبکہ چھٹا نگران وزیر اعظم موجودہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو بنانے کا فیصلہ سامنے آ رہا ہے ۔مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی نے باہمی رضا مندی سے اس کا فیصلہ کر لیا ہے جبکہ بارہ جماعتوں پر مشتمل اتحادی حکومت پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ میں شامل جماعتوں جمعیت علماء اسلام (ف) جمعیت علمائے پاکستان، نیشنل پارٹی (بزنجو ) پاکستان مسلم لیگ (ن) پاکستان پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، جی ڈی اے،بلوچستان عوامی پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی، نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ، پاکستان مسلم لیگ (ق) بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) جمعیت اہلحدیث، پختونخواملی عوامی پارٹی، قومی وطن پارٹی اور جمہوری وطن پارٹی کی آپس میں مشاورت حتمی مرحلے میں داخل ہو گئ ہے ۔