سمندری طوفان کراچی کے قریب پہنچ گیا، تمام ادارے الرٹ

0

اسلام آباد : وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے سمندری طوفان بپرجوائے کے پیش نظر لوگوں کی حفاظت کے لئے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی ہے ۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ  سندھ حکومت،این ڈی ایم اے اور دیگر ادارے مل کر ساحلی علاقوں میں موبائل اسپتالوں کا قیام یقینی بنائیں،ممکنہ متاثرہ علاقوں میں ہنگامی طبی امداد کا خاطر خواہ انتظام یقینی بنایا جائے،طوفان کے پیش نظر نقل مکانی کرنے والے افراد کے کیمپس میں پینے کے صاف پانی اور خوراک کا خصوصی انتظام یقینی بنایا جائے.

ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے وزیر توانائی انجینئیر خرم دستگیر خان کو جنوبی سندھ کے اضلاع میں سمندری طوفان کے اثرات ختم ہونے تک موجود رہنے کی ہدایت کی،وزیر توانائی آئندہ چند دن ساحلی علاقوں میں 24 گھنٹے بجلی کے ترسیلی نظام کی نگرانی کریں،سمندری طوفان کے بعد بجلی کے ترسیلی نظام کو پہنچنے والے ممکنہ نقصان کی فوری مرمت کرکے بجلی کی بحالی یقینی بنائی جائے۔

وزیرِ اعظم نے سمندری طوفان بپر جوائے کے پیش نظر پیدا ہونے والی ہنگامی صورتحال سے نبٹنے کیلئے کمیٹی قائم کردی.وزیرِ موسمیاتی تبدیلی شیری رحمن کی صدارت میں وفاقی وزراء انجینئیر خرم دستگیر خان، وزیرِ غذائی تحفظ طارق بشیر چیمہ،چیئرمین این ڈی ایم اے  لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک، حکومت سندھ اور بلوچستان کے نمائندے، محکمہ موسمیات اور نیشنل ہائی وے کے نمائندے شامل ہونگے.کمیٹی سمندری طوفان سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نبٹنے کیلئے تسلسل کے ساتھ اپنی مشاورت جاری رکھے،کمیٹی کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال سے عوام کو آگاہ رکھے،ساحلی علاقوں سے لوگوں کا مکمل انخلاء یقینی بنایا جائے،طوفان سے ممکنہ طور پر متاثرہ علاقوں کے لوگوں کو امدادی سامان کی فراہمی یقینی بنائی جائے.سمندری طوفان بپر جوائے سے پیدا ہونے والی ممکنہ صورتحال سے انشاء اللہ سب ادارے مل کر نبردآزما ہونگے۔

اجلاس میں وفاقی وزراء شیری رحمن، اسحاق ڈار، انجینئیر خرم دستگیر خان، مخدوم مرتضی محمود، مشیر وزیرِ اعظم احد خان چیمہ، وزیرِ مملکت ڈاکٹر مصدق ملک، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک، سندھ اور بلوچستان کے چیف سیکٹریز اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی. اجلاس کو سمندری طوفان بپر جوائے کے راستے اور ممکنہ ساحلی علاقوں سے ٹکراؤ پر بریفنگ دی گئی.

اجلاس کو بتایا گیا کہ طوفان کی موجودہ صورتحال کے مطابق طوفان 15 جون کو ممکنہ طور پر کیٹی بندر سے ٹکرائے گا اور تین دن تک مکمل طور پر ختم ہونے کی پیش گوئی ہے. طوفان سے اس وقت اوسطاً 140-150 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں. اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ ساحلی علاقوں سے اس وقت 50 ہزار سے زائد لوگوں اور مجموعی طور ہر تقریباً 9 ہزار گھرانوں کی نقل مکانی کروائی جا رہی ہے جو 90 فیصد تک مکمل کر لی گئی ہے. نقل مکانی کرنے والے لوگوں کو سرکاری عمارتوں اور عارضی کیمپوں میں قیام کروایا جا رہا ہے جہاں پاک فوج، این ڈی ایم اے، صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ انہیں خوارک، خیمے مچھردانیاں اور پینے کا صاف پانی فراہم کر رہے ہیں. اجلاس کو بتایا گیا کہ ممکنہ طور پر متاثر ہونے والے سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف کے تمام ادارے ہائی الرٹ پر ہیں. اسکے علاوہ ماہی گیروں کو سمندر میں جانے سے روکنے کے ساتھ ساتھ سمندر میں پہلے سے موجود ماہی گیروں کا انخلاء بھی کیا جا رہا ہے.اجلاس کو طوفان کے راستہ بدلنے پر کراچی میں پیدا ہونے والی صورتحال سے نبٹنے کیلئے انتظامات سے بھی آگاہ کیا گیا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ طوفان سے ممکنہ طور پر کراچی میں بارشیں متوقع ہے.این ڈی ایم اے،صوبائی ادارے، ضلعی انتظامیہ اور تمام متعلقہ ادارے کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نبٹنے کیلئے تیار ہیں.

Leave A Reply

Your email address will not be published.