بلوچستان بھر میں 3200 کاریزات خشک ہو چکی ہیں، عبد الرحمن بازئی

0

کوئٹہ:بلوچستان زمیندار ایکشن کمیٹی کے جنرل سیکرٹری عبدالرحمان بازئی نے کہا کہ بلوچستان کے 32 اضلاع میں زراعت ٹیوب ویل کے ذریعے جبکہ 2 اضلاع میں نہری نظام سے فعال ہے اور صوبے بھر میں 3200 کاریزات خشک ہوچکی ہیں صرف پنجگور کے علاقے میں کاریزات فعال ہیں 29760 ٹیوب ویل سبسڈی پر چل رہے ہیں،، آن لائن،، سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاق اور صوبائی حکومت کے علاوہ زمیندار بلوں کی ادائیگی کررہے ہیں ملک بھر میں 26 ہزار میگا واٹ پیدا ہونے والی بجلی میں سے 800 میگا واٹ بجلی کا 75 فیصد بلوچستان کے زرعی شعبے پر استعمال ہورہا ہے ہم 140 ارب روپے ڈیفالٹ کرچکے ہیں۔

2015ء میں 13500 درخواستیں ٹیوب ویلوں پر سولر منتقل کرنے کے لئے سیکرٹری انرجی کے دفتر میں جمع ہیں 13.5 ملین فٹ ایکڑ پانی ڈیمز نہ ہونے کی وجہ سے ضائع ہورہا ہے حالانکہ تربیلا ڈیم 1962ء میں بنا 6.5 ملین ایکڑ پانی کی گنجائش والے ٹیم سے 4500 میگا واٹ بجلی پیدا کی جارہی ہے ہمارے پاس 19 ہزار 293 فیصد پانی اسٹوریج کی گنجائش ہے اور 19222 پانی ڈسچارج کیا جارہا ہے حکومت اور اداروں نے 70 سالوں میں ضائع ہونے والے پانی کو ذخیرہ کرکے زراعت اور لائیو سٹاک سمیت زیر زمین پانی کی ریچارچ کے لئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا 73 سیلابی پانی کے نالوں سے پانی ضائع ہوتا ہے اس کو محفوظ بنانے کے لئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔

جس طرح حالیہ مون سون بارشوں اور سیلاب کے پانی کو روکنے اور زخیرہ کرنے کے لئے ڈیمز نہ ہونے کی وجہ سے جو تباہی ہوئی ہے اس سے زراعت اور لائیو سٹاک کا شعبہ بری طرح تباہ ہوچکا ہے۔ ان شعبوں کی بہتری اور اس سے وابستہ لوگوں کو وسائل اور سہولیات کی فراہمی ممکن بناکر جن لوگوں کا روزگار صفحہ ہستی مٹ گیا ہے اسے بحال کرنے کے لئے خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے اور 40 ملین یورو کے فنڈز سنجیدگی کے ساتھ میرٹ پر صاف اور شفاف طریقے سے زراعت اور لائیو سٹاک کی بہتری پر خرچ کرکے ان شعبوں کو بلوچستان کے 18 اضلاع میں بہتر بناسکتے ہیں اور دیگر اضلاع کے لئے حکومت اور دیگر اداروں کواپنا کردار ادا کرتے ہوئے ان کی بہتری کے لئے مزید فنڈز لینے چاہئے کیونکہ بلوچستان کے زیادہ تر لوگوں کا ذریعہ معاش زراعت اور مالداری سے جڑا ہوا ہے لوگوں کو ان شعبوں میں مدد کرکے ہم اپنے ملک اور صوبے کی خوراک ، اجناس ، دودھ، گوشت اور دیگر ضروریات کو احسن انداز میں پورا کرسکتے ہیںبلوچستان کے 75فیصد لوگوں کا ذریعہ معاش لائیو سٹاک اور زراعت سے وابستہ ہے حالیہ بارشوں اور سیلاب میں بلوچستان میں ان دونوں شعبوں کو تباہی سے دوچار کیا ہے مالداروں کو ہونیوالے نقصانات کا ازالہ کرکے اُنکے ذریعہ معاش کی بحالی کیلئے انہیں مالی تعاون کے علاوہ مال دیکر اُنکو روزگار فراہم کرسکتے ہیں ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.