پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات دوبارہ کرانے کی اکبر ایس بابر کی استدعا مسترد
اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے اکبر ایس بابر کی پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات دوبارہ کرانے کی استدعا مسترد کر دی۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی، انٹرا پارٹی الیکشن کیخلاف 14 درخواست گزار الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔
درخواست گزار اکبر ایس بابر کے وکیل علی حسن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انتخابات سے 2 روز قبل الیکشن کمیشن تشکیل دیا جاتا ہے، کوئی ووٹرز فہرست تشکیل نہیں دی جاتی اور 2 دن بعد انتخابات کرا دیئے گئے۔
وکیل اکبر ایس بابر نے کہا کہ ہم مرکزی سیکرٹریٹ گئے تو وہاں کسی نے تعاون نہیں کیا، ہمارے پاس ویڈیو ثبوت ہے کہ کاغذات نامزدگی لینے گئے، کسی کو کچھ پتہ نہیں تھا، کاغذات نامزدگی ملے، نہ سکروٹنی اور نہ ہی فائنل لسٹ لگی۔
الیکشن کمیشن نے اکبر ایس بابر کی پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات دوبارہ کرانے کی استدعا مسترد کر دی، ممبراکرام اللہ نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کا سیکشن 215 واضح ہے، دوبارہ الیکشن کو بھول جائیں۔
درخواست گزار راجہ طاہر نواز عباسی کے وکیل بھی الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ آئین کے تحت ہر شخص کو الیکشن میں حصہ لینے کا موقع ملنا چاہیے، پشاور میں نامعلوم جگہ پر انٹرا پارٹی الیکشن کرائے گئے، کچھ لوگ جیل میں ہیں جنہوں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے، جیل میں موجود لوگ اور مفرور لوگ پارٹی عہدیدار منتخب ہو رہے ہیں۔
وکیل راجہ طاہر نواز نے استدعا کی کہ پورا انتخابی عمل جعلی تھا، اس الیکشن کو کالعدم قرار دیا جائے۔
الیکشن کمیشن نے اکبر ایس بابر سمیت دیگر کی انٹراپارٹی انتخابات کیخلاف درخواستوں پر تحریک انصاف کو نوٹس جاری کر دیا اور مزید سماعت 12دسمبر تک ملتوی کر دی۔
سماعت کے موقع پر الیکشن کمیشن کے باہر 200 کے لگ بھگ افراد نےاحتجاج کیا ،مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا کر جعلی الیکشن نامنظور کے نعرے لگائے، پلے کارڈز پر پی ٹی آئی انٹرا پارٹی مخالف نعرے درج تھے۔